Feb ۲۶, ۲۰۲۲ ۱۷:۳۸ Asia/Tehran
  • یمن پر سعودی اتحاد کے وحشیانہ حملے جاری، آٹھ ملین یمنیوں کی امداد رکنے کا خدشہ بڑھا

جارح سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں نے ایک بار پھر یمن کےکئی علاقوں کو شدید حملوں کا نشانہ بنایا ہے- اقوام متحدہ نے کہا کہ رواں سال میں اب بیس لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔

یمن کے مختلف علاقوں پر سعودی جنگی طیاروں کی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے۔ سعودی جنگی طیارے ان حملوں میں رہائشی علاقوں کو بمباری کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ المسیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جارح سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں نے گذشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران صوبہ حجہ کے عبس اور حرض اضلاع پر چودہ بار بمباری کی۔

رپورٹ کے مطابق جارح سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں نے صوبہ مآرب کو بھی سات بار اور صوبہ الجوف کے مختلف علاقوں کو چار بار حملوں کا نشانہ بنایا۔

دوسری جانب یمن کے فوجی ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ جارح سعودی اتحاد سے وابستہ فوجیوں نے گذشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران صوبہ الحدیدہ میں ایک سو سینتالیس مرتبہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی۔ اس سے قبل بھی میڈیا ذرائع نے صوبہ صنعا ، صعدہ ، حجہ اور حضرموت صوبوں کے مختلف علاقوں پر کئی بار حملے کئے تھے۔

اُدھر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے یمن میں اسّی لاکھ یمنی شہریوں کے لئے غذائی امداد کا سلسلہ رک جانے کی بابت خبردار کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجاریک نے اس سلسلے میں کہا کہ یمن میں جاری لڑائیوں میں دو ہزاربائیس کے آغاز سے اب تک تیئیس لاکھ سے زیادہ افراد بےگھر اور دربدر ہوگئے ہیں جن میں اکثر صوبہ حدیدہ، مآرب، شبوہ اور تعز کے باشندے ہیں۔

اسٹیفن دوجاریک نے خبردار کیا کہ بجٹ کی سخت قلت سے دربدر اور بے گھر پناہ گزینوں کے لئے انسان دوستانہ امداد جاری رکھنا مشکل ہوگیا ہے۔

سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی جارحیت کے نتیجے میں یمن کی  پچاسی  فیصد سے زیادہ بنیادی تنصیبات تباہ ہوگئی ہیں اور اس ملک کو غذائی اشیاء اور دواؤں کی سخت قلت کا سامنا ہے۔ جنوری کے مہینے سے اقوام متحدہ کے دوتہائی امداد پروگرام، بجٹ کی کمی کی وجہ سے محدود یا بند ہو چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے انسان دوستانہ امور کے کوارڈی نیٹر آفس نے اپنے بیان میں کہا کہ پندرہ لاکھ سے زیادہ بچے اور خواتین کو فوری طور پر طبی سہولیات تک رسائی حاصل نہیں ہے۔

 

ٹیگس