یمن کے مختلف علاقوں پر جارح سعودی اتحاد کی بمباری
جارح سعودی اتحاد نے یمن کے مختلف علاقوں کو ایک بار پھر وحشیانہ حملوں کا نشانہ بنایا ہے
المسیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے جنگی طیاروں نے گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران یمن کے صوبہ الذمار کے رہائشی علاقوں پر کئی بار بمباری کی ۔ جارح سعودی عرب کے جنگی طیاروں نے صوبہ حضرموت کے بھی رہائشی علاقوں پر سنگین فضائی حملے کئے ہیں ۔
سعودی عرب یمن کے مختلف علاقوں کو مسلسل اپنے حملوں کا نشانہ بنا رہا ہے۔ سعودی عرب کے یہ حملے ایسی حالت میں انجام پا رہے ہیں کہ گذشتہ روز یمن کی مسلح افواج کے ترجمان یحیی سریع نے سعودی عرب کے اندر شکست محاصرہ ایک نامی آپریشن انجام دینے کی خبر دیتے ہوئے کہا تھا کہ یمنی فوجیوں نے اس بڑے آپریشن میں سعودی آئل کمپنی آرامکو اور ابہا ائرپورٹ کو نشانہ بنایا ہے۔
یمن کی مسلح افواج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ یمنی فوج نے شکست محاصرہ ایک نامی کارروائی جارح سعودی اتحاد کے حملوں میں شدت ، یمن کا محاصرہ جاری رہنے اور الحدیدہ بندرگاہ تک ایندھن کے بحری جہازوں کے داخلے پر پابندی کے ردعمل میں انجام دی ہے ۔ ان کارروائیوں میں نو ڈرون طیارے استعمال کئے گئے جن میں تین ڈرون صماد ماڈل کے تھے۔
دوسری جانب یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کی کونسل کے رکن نے زور دے کر کہا ہے کہ یمن کی فوج اور عوامی رضاکار فورس ، جارح ممالک کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے اور ہم دشمن کی آئل تنصیبات کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھیں گے ۔ یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کی سیاسی کونسل کے رکن محمد البخیتی نےایک خطاب میں کہا کہ جارح سعودی اتحاد کے رکن ممالک کا چپہ چپہ یمن کی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے نشانے پر ہے اور وہ دشمن کے کسی بھی علاقے کو اپنا نشانہ بنا سکتی ہے۔ البخیتی نے مزید کہا کہ ہم مستقبل میں اپنے مد نظر اہداف میں حساس مقامات کو بھی نشانہ بنائیں گے اور جارح ممالک جانتے ہیں کہ اس کا مطلب کیا ہے۔
یمن کی سیاسی کونسل کے رکن نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ متحدہ عرب امارات نے یمن کے جوابی حملوں کے نتیجے میں اپنے حملے کم کردیئے ہیں کہا کہ یمن اپنی فوجی کارروائیوں میں عام شہریوں کو نشانہ نہیں بناتا اور پھر یمن کے فوجی اقدامات کا عالمی حالات بالخصوص یوکرین کی صورت حال سے بھی کوئی تعلق نہیں ہے اور اگر اقتصادی محاصرہ بڑھایا گیا تو ہزاروں یمنی شہری محاذ جنگ کی جانب روانہ ہوجائیں گے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت یمن کی جنگ نہایت حساس مرحلے میں داخل ہوگئی ہے اور یمن کی فوج اورعوامی رضاکار فورس، سعودی عرب کی سربراہی میں تشکیل پانے والے جارح عرب امریکی اتحاد کے حملوں کو سات سال سے زیادہ کا عرصہ گذرنے کے باوجود مرکزی و مغربی یمن سمیت ملک کے مختلف محاذوں پر ہونے والی جنگ کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لئے ہوئے ہے اور یمنی میزائلیں اور ڈرون طیارے سعودیوں کے لئے ڈراؤنا خواب بن گئے ہیں ۔