مسجدالاقصی پر صیہونیوں کے حملے جاری
صیہونی فوجیوں اور غیر قانونی طریقے سے بسائے گئے انتہا پسند صیہونیوں نے مسجد الاقصی پر ایک بار پھر حملہ کیا ہے جس کے دوران وہاں موجود فلسطینیوں سے ان کی جھڑپیں ہوئی ہیں۔
صیہونی فوجیوں اور انتہا پسند صیہونیوں نے پیر کی صبح ایک بار پھر مسجد الاقصی پر دھاوا بول دیا اورعبادت میں مشغول فلسطینیوں کو زدو کوب کیا ۔
فلسطین میں غیر قانونی طریقے سے بسائےگئے انتہا پسند صیہونیوں نے مسجدالاقصی کے صحن میں داخل ہوکر اسلام مخالف نعرے لگائے جبکہ اسرائیلی فوجی اس صیہونی ٹولے کی حفاظت کے لیے مسجد الاقصی کے مختلف مقامات پر کھڑے رہے۔ اس موقع پر صیہونی فوجیوں اور فلسطینیوں کے درمیان شدید جھڑپیں بھی ہوئیں۔
اتوار کے روز بھی صیہونی فوجیوں اور غیر قانونی صیہونی آبادکاروں نے مسجد الاقصی پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں ہونے والی جھڑپوں میں سترہ فلسطینی زخمی ہوگئے تھے۔
بیت المقدس اور مسجد الاقصی کے مختلف صحنوں میں غیر قانونی طریقے سے بسائے گئے صہیونیوں اور فلسطینی نمازیوں کے درمیان، جمعے کو شدید جھڑپیں ہوئی تھیں جن کی کم سے کم پچھلے ایک سال کے دوران کوئی مثال نہیں ملتی ۔ ان جھڑپوں میں تین سو سے زائد فلسطینی زخمی ہوگئے تھے۔
دوسری جانب غرب اردن کے شہر جنین سے بھی صیہونی فوجیوں اور فلسطینیوں کے درمیان جھڑپوں کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔ مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ جنین میں صیہونی فوجیوں کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں میں متعدد فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔
ایک اور اطلاع کے مطابق غاصب صیہونی فوجیوں نے مشرقی قلقیلہ کے عزون ٹاون کو ایک بار پھر اپنی جارحیت کا نشانہ بنایا جس میں بارہ فلسطینی زخمی ہوئے ہیں ۔
بیت المقدس کے باب الزاویہ، الخلیل کی خیابان الشلالہ نیز جنین اور طولکرم میں صیہونی فوجیوں کی فائرنگ میں چھے فلسطینیوں کے زخمی ہونے کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔
درایں اثنا اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے بتایا ہے کہ صیہونی فوج نے، غزہ سے میزائلی حملوں کے خطرات کے پیش نظر جنوبی علاقوں میں آئرن ڈوم سسٹم کو مزید تقویت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ فیصلہ اتوار کی شام غزہ کے قریب واقع ناحل اورعوزن نامی صیہونی بستیوں میں خطرے کے سائرن بجائے جانے کے محض چند گھنٹے کے بعد سامنے آیا ہے۔
بعض خبروں میں کہا گیا ہے کہ غزہ کے قریب واقع غیر قانونی صیہونی بستیوں میں اتوار کے روز متعدد دھماکوں کی آوازیں بھی سنائی دی تھیں۔
رمضان المبارک کے آغاز سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں سلامتی کی صورتحال انتہائی مخدوش چلی آرہی ہے اور صیہونی حکومت رائے عامہ کے دباؤ سے بچنے اور اپنی جعلی طاقت کا بھرم قائم رکھنے کے لیے خبروں کو شدید طور پر سینسر کرنے کی کوشش کررہی ہے۔