جدید ترین امریکی ہتھیار عین الاسد چھاؤنی پہنچ گئے
میڈیا ذرائع نے خبر دی ہے کہ امریکہ نے مغربی عراق میں واقع عین الاسد چھاؤنی میں اپنے جدید ترین جنگی ساز و سامان پہنچا دیئے ہیں
المعلومہ ویب سائٹ نے رپورٹ دی ہے کہ امریکہ کے دو کارگو طیارے جس میں بھاری مقدار میں جدید ترین جنگی ساز و سامان لدے ہوئے تھے ، سخت سیکورٹی حصار میں عراق کی عین الاسد چھاؤنی میں اترے ہیں ۔
اس رپورٹ کے مطابق مغربی عراق میں گرد و غبار کے طوفان اور نامناسب موسم کے باوجود بڑی تعداد میں امریکی جنگی طیارے عین الاسد چھاؤنی پر پرواز کررہے ہیں۔
عراقی ذرائع کا کہنا ہے کہ جنگی ساز و سامان کے حامل امریکی کاروانوں پرباربار حملوں کی بنا پر واشنگٹن ، کارگوطیاروں سے جنگی ہتھیارعین الاسد چھاؤنی میں منتقل کررہا ہے۔
دہشتگرد امریکی فوجیوں کے لئے لیجسٹک ساز و سامان کے حامل کاررواں کویت کی سرحد سے عراق میں داخل ہوتے ہیں جس میں امریکی فوجیوں کی ضرورت کے سامان لدے ہوتے ہیں ۔ امریکی، سڑک کنارے نصب بموں کے خوف سے جنگی سازوسامان منتقل کرنے کے لئے عراقی ٹرانسپورٹ کمپنیوں کا استعمال کرتے ہیں ۔
بغداد کی جانب سے داعش دہشتگرد گروہ پر فتح کے اعلان کے بعد سے عراقی حکومت اورعوام ملک سے بیرونی فوجیوں کے باہر نکلنے کی ضرورت پر تاکید کررہے ہیں ۔
عراق میں داعش کے خلاف جنگ ختم ہونے اوراس ملک کی پارلیمنٹ میں عراق سے امریکی فوجیوں کے باہر نکلنے کا بل منظورہونے کے بعد سے بغداد اور واشنگٹن کے درمیان کئی دور کے اسٹریٹیجک مذاکرات انجام پاچکے ہیں تاہم امریکہ ، پارلیمنٹ کے بل کوخاطرمیں نہ لاتے ہوئے عراق پر قابض ہے ۔
دوسری جانب عراق کے فتح الائنس نے الھول کیمپ سے داعش کی عراق میں واپسی اوراس ملک میں دہشتگردانہ کارروائیوں میں اضافے کی بابت خبردار کیا ہے ۔
المعلومہ ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق فتح الائنس کے رہنما عدی عبدالھادی نے جمعرات کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ الھول کیمپ سے سیکڑوں داعشی دہشتگردوں کی عراق واپسی سے سیکورٹی شگاف کا خطرہ تیس فیصد بڑھ گیا ہے۔
عدی عبدالھادی نے مزید کہا کہ ایک سال سے ہم اس طرح کے خطرات اور ملک پر اس کے اثرات کی بابت انتباہ دے رہے ہیں۔
فتح الائنس کے رہنما نے یاد دہانی کرائی کہ دیالہ اور دیگرصوبے الھول کیمپ سے داعشیوں کی واپسی کے مخالف ہیں اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ ملت عراق ایسا کوئی منصوبہ قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہے جس سے دوہزارچودہ کا ڈرامہ دہرائے جانے کا امکان پیدا ہو۔
واضح رہے کہ عراق میں ںومبردوہزارسترہ میں داعش کی شکست کا اعلان کردیا گیا تھا تاہم اس کے باقیات اب بھی عراق کے بعض علاقوں میں موجود ہیں اور اکا دکا دہشتگردانہ کارروائیاں انجام دیتے رہتے ہیں۔