مزاحمتی تنظیموں کے سخت انتباہ کے بعد صیہونی حکومت بیک فُٹ پر، اپنا فیصلہ واپس لیا
صیہونی حکومت فلسطینی انتباہ کے بعد خائف ہو گئی اور اُس نے مزاحمتی تنظیموں کو پرچم مارچ کے دوران اشتعال انگیز اقدامات نہ ہونے کا اطمینان دلانے کے ساتھ ساتھ آزادانہ طور پر مناسک انجام دینے کی اجازت پر مبنی اپنا عدالتی فیصلہ بھی واپس لے لیا۔
غاصب صیہونی حکومت نے فلسطینی باشندوں سے کہا کہ پرچم نامی مظاہرے کے دوران صیہونی آبادکار اشتعال انگیز اقدامات انجام نہیں دیں گے۔
غزہ کے مزاحمتی ذرائع نے خبر دی ہے کہ تل ابیب نے فریقین کے درمیان ثالثی کرنے والے اپنے ذرائع سے غزہ میں سرگرم مزاحمتی تنظیموں کو یہ پیغام بھجوایا ہے کہ پرچم نام سے انجام پانے والے صیہونیوں کے مارچ میں کسی قسم کا کوئی اشتعال انگیز اقدام نہیں ہوگا۔غزہ کے مذکورہ ذرائع نے المیادین چینل کو بتایا ہے کہ صیہونی حکومت نے بدھ کے روز انہیں یہ پیغام بھجوایا ہے کہ پرچم ریلی میں شریک صیہونی آبادکار کسی قسم کا اشتعال انگیز اقدام نہیں کریں گے اور یہ ریلی انہیں راستوں پر نکلے گی جن پر ماضی میں نکلا کرتی تھی۔ پیغام میں یہ بھی آیا ہے کہ صیہونی پولیس نے یہ اطمینان بھی دلایا ہے کہ وہ ریلی میں شریک ہونے والوں کی تعداد گزشتہ برسوں سے زیادہ نہیں ہونے دے گی۔
فلسطینی استقامت کو دئے گئے صیہونی پیغام میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مسجد الاقصیٰ کے اندر کی موجودہ صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں لائی جائے گی اور صیہونیوں کی پرچم ریلی مسجد کے باہر انجام پائے گی اور اس کے شرکاء باب العامود گزرگاہ سے ہوتے ہوئے نکلیں گے۔
قابل ذکر ہے کہ خودساختہ صیہونی حکومت کی نام نہاد عدالت نے گزشتہ اتوار کو ایک فیصلہ سناتے ہوئے مسجد الاقصیٰ کے صحن میں صیہونی آبادکاروں کو اپنے خاص مذہبی مناسک انجام دینے کی کھلی آزادی دے دی تھی۔ صیہونی عدالت کا یہ فیصلہ تین صیہونیوں کی گرفتاری کے بعد سامنے آیا تھا جنہیں مسجد الاقصیٰ میں بصدائے بلند اپنے خاص مذہبی اعمال انجام دینے پر گرفتار کر لیا گیا تھا۔ عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ تمام صیہونی مسجد الاقصیٰ کے اندر پوری آزادی کے ساتھ اپنے مناسک انجام دے سکتے ہیں۔ صیہونی عدالت کے اس فیصلے پر فلسطینی و لبنانی مزاحمت نے سخت ردعمل دکھایا تھا جبکہ اُردن نے اس فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اُسے قوانین کی کھلی خلافورزی قرار دیا تھا۔
اس درمیان اطلاعات ہیں کہ مزاحمتی و استقامتی محاذ کے سخت انتباہ کے بعد آج صیہونی حکومت کی عدالت نے اپنا فیصلہ واپس لیتے ہوئے اُسے کالعدم قرار دے دیا ہے اور یوں مسجد الاقصیٰ کے صحن میں تلمودی مناسک کی انجام دہی کے حوالے سے جو آزادی صیہونی آبادکاروں کو دی گئی تھی وہ دوبارہ اُن سے واپس لے لی گئی۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز فلسطینی مزاحمت نے مسجد الاقصیٰ میں ہر قسم کی تبدیلی یا اشتعال انگیز اقدامات کی بابت صیہونی حکومت کو سخت خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ شمشیر قدس ابھی نیام میں نہیں گئی ہے۔