May ۲۶, ۲۰۲۲ ۱۸:۴۱ Asia/Tehran
  • ایران و روس کا مشترکہ تجارتی اجلاس

ایران کے وزیر پٹرولیم اور روس کے نائـب وزیر اعظم کی شرکت سے تہران میں ایران و روس کا مشترکہ تجارتی اجلاس تشکیل پایا۔

تشکیل پانے والے ایران و روس کے مشترکہ تجارتی اجلاس میں دونوں ملکوں کے حکام نے دو طرفہ تجارتی تعلقات خاص طور سے تیل اور گیس کے شعبے میں تعلقات و تعاون کی تقویت پر تبادلہ خیال کیا۔

اس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے وزیر پٹرولیم جواد اوجی نے کہا کہ ہم روس کے ساتھ اپنے تجارتی تعلقات کی سطح کو سالانہ چالیس ارب ڈالر تک پہنچانا چاہتے ہیں اور یہ کہ تمام شعبوں میں تعلقات و تعاون کی توسیع سے عائد کی جانے والی تمام پابندیوں کو غیر موثر بنانے کی توانائی پائی جاتی ہے۔

روس کے نائـب وزیر اعظم الیگزینڈر نواک نے بھی کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران، روس کا ایک قابل اعتماد اور دیرینہ تجارتی و اقتصادی شریک ملک ہے اور دونوں ملکوں کے سیاسی تعلقات نہایت خوشگوار ہیں۔

مختلف دو طرفہ شعبوں منجملہ اقتصادی، فوجی اور سیکورٹی کے شعبوں میں ایران و روس اور اسی طرح علاقائی و بین الاقوامی مسائل منجملہ امریکہ کی یکطرفہ خودپسندی و منمانی کا مقابلہ کرنے میں بھی مشترکہ اسٹریٹیجک مفادات رکھتے ہیں اور حالیہ برسوں کے دوران یہی وجہ، دونوں ملکوں کے درمیان قریبی تعاون کا باعث بنی ہے۔

ایران اور روس نے دو ہزار ایک میں ایک بیس سالہ سمجھوتے پر دستخط کئے ہیں جو ایک دوسرے کے احترام اور تعاون کے اصول پر استوار ہے اور اس وقت بھی ایران اور روس خاصطور سے اقتصادی شعبے میں ایک نیا سمجھوتہ طے کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

قزاقستان اور ترکمنستان کے راستے سے روس سے ایران کی ریلوے لائن کا متصل ہونا اور اسی طرح مصنوعات کی لین دین کا فروغ نیز ایران کے ساتھ جنوبی علاقے میں کسٹم ڈیوٹی کی سرگرمیاں دونوں ملکوں کے مشترکہ مقاصد کے حصول کے لئے زمینہ ساز ہیں جس کے لئے دونوں ممالک نے چار دستاویزات پر دستخط بھی کئے ہیں۔

اسی طرح شمال جنوب نقل و حمل کا بین الاقوامی کوریڈور بھی جو بحر ہند سے بالٹک اسکینڈوین ملکوں تک قائم ہے اور اس راستے سے ہندوستان کی مصنوعات بحیرہ عمان اور خلیج فارس کے راستے ایران کی بندرگاہ اور پھر بحیرہ خزر کے سواحل تک پہنچتی ہیں اور جمہوریہ آذربائیجان اور روس تک منتقل ہوتی ہیں اور اس طرح یہ مصنوعات یورپی منڈیوں تک پہنچتی ہیں۔

ٹیگس