بغداد، امریکی سفارتخانے میں خطرے کے سائرن کی گونج، لاجسٹک کارروان کے راستے میں دھماکہ
صابرین نیوز چینل نے بغداد میں دہشتگرد امریکی فوج سے متعلق فوجی چھاؤنی سے خطرے کے سائرن بجنے کی آوازیں سنائی دینے کی خبر دی ہے۔
عراق کی صابرین نیوز چینل نے رپورٹ دی ہے کہ سائرن کی یہ آوازیں عراقی دارالحکومت بغداد کے گرین زون میں واقع دہشتگرد امریکی فوجیوں کی چھاؤنی کے اندر سے آرہی تھی ۔ابھی اس کی وجوہات کا پتہ نہیں چل سکا ہے۔ کچھ دنوں پہلے عراقی میڈیا نے بغداد میں امریکی سفارت خانے کے اندر سے خطرے کا سائرن بجنے اور سی ریم ایئرڈیفنس سسٹم کا تجربہ کئے جانے اور اس کے نتیجے میں سفارتخانے کے قریب کی بستیوں میں خوف و ہراس پھیل جانے کی رپورٹ دی تھی۔
دوسری جانب بعض میڈیا ذرائع نےعراقی پارلیمانی انتخابات کے نتائج کے خلاف احتجاج کرنے والوں کے لئے بغداد کے گرین زون میں داخل ہونے کے تمام راستے بند کردیئے جانے کی خبر دی ہے۔ بغداد کے گرین زون میں واقع امریکی سفارتخانے میں اکثر و بیشتر سیکورٹی تجربات اور مشقیں انجام دی جاتی ہیں جس کے باعث دفاعی سسٹم اور خطرے کا سائرن فعال ہوجاتا ہے اور اس سفارتخانے کے قریب واقع رہائشی علاقوں کے باشندوں میں خوف و ہراس پھیل جاتا ہے۔
اس صورتحال پر عراق کے مختلف سیاسی گروہوں کو سخت اعتراض ہے کیونکہ بغداد کے رہائشی علاقوں میں امریکی دفاعی سسٹم کے تجربے اور مشقیں اشتعال انگیز اور بین الاقوامی قوانین کے منافی شمار ہوتی ہیں۔ بغداد میں امریکی سفارت خانے کا رقبہ ایک سو ستر مربع کلومیٹر ہے اور یوں امریکی سفارت خانہ دنیا میں سب سے بڑا سفارتخانہ شمار ہوتا ہے اور اس کے بارے میں مبصرین کا کہنا ہے کہ بغداد میں امریکی سفارتخانہ ہزاروں امریکی جاسوسوں کا اڈہ ہے جہاں سے جاسوسی کی کارروائیاں انجام دی جاتی ہیں۔
اس کے باوجود عراقی حکومت نے اب تک بغداد کے مرکز میں امریکی سفارت خانے کی جانب سے فائرنگ، نشانے بازی اور دیگر سیکورٹی مشقوں خاص طور سے سی ریم ایئرڈیفنس سسٹم کے تجربات انجام دیئے جانے کے بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
عراق سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے بارے میں اس ملک کی پارلیمنٹ میں بل منظور ہونے کے بعد دہشتگردی امریکی فوج کے کارروانوں کو تسلسل کے ساتھ حملوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
گزشتہ روز بھی عراق کی شفق نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جنوبی شہر بصرے میں دہشتگرد امریکی فوج کے ایک کاررواں کے راستے میں ایک دھماکا خیز پیکٹ رکھا گیا تھا جو کاررواں کے گذرتے وقت دھماکے سے پھٹ گیا۔ اس واقعے میں امریکی فوج کو ہونے والے جانی و مالی نقصان کے بارے میں ابھی کوئی خبر سامنے نہیں آئی ہے۔
عراقی عوام اور استقامتی گروہوں نے بارہا اعلان کیا ہے کہ اگر ملک میں امریکی فوجی قابض رہے تو انہیں جارح اور غاصب فوجیوں کا مقابلہ کرنے کا حق حاصل ہے۔