عید الاضحی میں بھی یمن پر وحشیانہ سعودی جارحیت
عید الاضحی کے موقع پر بھی یمن پر جارح سعودی اتحاد کے وحشیانہ حملے جاری رہے اور گذشتہ چوبیس گھنٹے کے اندر یمن میں ایک سو چھیاسٹھ بار جنگ بندی کی خلاف ورزی کی گئی۔
یمن کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سبا کی رپورٹ کے مطابق جنگ بندی کے اعلان کے باوجود سعودی اتحاد کی جانب سے خلاف ورزیوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
المسیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سعودی اتحاد الجوف ، مآرب ، حجہ ، ضالع ، صعدہ ، تعز صوبوں اور سرحدی علاقوں میں جاسوسی پروازیں انجام دے کرجنگ بندی سمجھوتے کو پامال کررہا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق جارح سعودی اتحاد نے مآرب ، تعز، حجہ ، صعدہ ، ضالع اور جیزان صوبوں میں رہائشی مکانات، فوج اور رضاکار فورسز کے اڈوں پر توپوں، راکٹوں اور مارٹرگولوں سے حملہ کیا۔
سعودی اتحاد نے اسی طرح یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی اور صوبے مآرب، حجہ، تعز صعدہ اور مختلف علاقوں پر گولہ باری کی اور اس طرح مسلسل جنگ بندی کی خلا ف ورزی کی۔
دریں اثنا یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے سربراہ مہدی الشاط نے کہا ہے کہ ہماری کوشش ہے کہ جنگ بندی کے عمل کو مضبوط بنایا جائے لیکن جارح سعودی اتحاد کی جانب سے جاری خلاف ورزیوں کی بنا پر ہماری یہ پالیسی تبدیل ہو سکتی ہے۔
المیادین ٹی وی کے مطابق یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کے نائب وزیر خارجہ حسین العِزّی نے بھی سعودی اتحاد کو خبردار کیا کہ اس بات کا امکان پایا جاتا ہے کہ سعودی اتحاد کی جاری جارحیت وار جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کی بنا پر جنگ بندی ہی ختم کردی جائے۔
العِزّی نے مزید کہا کہ اگر جارح سعودی اتحاد کے ساتھ معاہدے میں ناکامی ہوتی ہے یا اس میں یمن کے انسانی و اقتصادی پہلوؤں کو نظر انداز کیا جاتا ہے تو پھر وہ جارح قوتوں کو جنگ بندی کا ڈھونگ پھر سے نہیں کرنے دیں گے اور یمنی فورسز جارح ممالک کے وجود سے اپنے ملک کو پاک کرنے کے لئے وسیع پیمانے پر آپریشن شروع کر دیں گی۔
اپریل دو ہزار بائیس میں اقوام متحدہ کی کوششوں سے یمن میں جنگ بندی کی مدت میں توسیع کا اعلان کیا گیا مگر سعودی اتحاد کی جانب سے اس جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی سات سالہ جنگ کے دوران ہزاروں یمنی شہری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں جبکہ چالیس لاکھ لوگوں کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔
سعودی جارحیت کے نتیجے میں یمن کا پچاسی فیصد بنیادی ڈھانچہ بھی تباہ ہوگیا ہے، اسکے علاوہ اس ملک کو شدید غذائی بحران کا بھی سامنا ہے۔