عراق میں الحشدالشعبی کی کارروائی
عراقی ذرائع کا کہنا ہے کہ عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی نے شمالی صوبے صلاح الدین کے علاقوں میں امن و سیکورٹی کو مضبوط بنانے کے لئے صوبے صلاح الدین میں نئی فوجی کاروائی شروع کی ہے۔
بغداد الیوم کی رپورٹ کے مطابق عراقی ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ صوبے صلاح الدین میں عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی کی کمان نے الضلوعیہ کے شمال میں مشترکہ فوجی آپریشن شروع کئے جانے کا اعلان کیا ہے۔
عراق کے ان ذرائع کا کہنا ہے کہ عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی نے آس پاس کے علاقوں میں تلاشی کی کارروائی کرتے ہوئے دجلہ اور الحردانیہ کے اطراف کے علاقوں سے دہشت گردوں کا صفایا کرنا شروع کردیا ہے۔
ان ذرائع کے مطابق اس مشترکہ فوجی آپریشن میں عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی کے جوانوں کے علاوہ فوجی اہلکار اور پولیس فورس بھی حصہ لے رہی ہے۔
عراقی سیکورٹی فورس نے مغربی عراق میں حالیہ ہفتوں کے دوران وسیع پیمانے پر کارروائیاں انجام دے کر دہشت گردوں کے خفیہ ٹھکانوں کو تباہ کیا ہے۔
دریں اثنا عراقی پارلیمنٹ کی سیکورٹی کمیٹی کے سابق رکن نے آئندہ چار برسوں میں داعش کی چوتھی نسل کے پنپنے کی بابت سخت خبردار کیا ہے۔
المعلومہ کی رپورٹ کے مطابق عراقی پارلیمنٹ کی سیکورٹی کمیٹی کے سابق رکن ایوب الربیعی نے کہا ہے کہ الہول کیمپ کا خطرہ کئی پہلوؤں سے اہمیت رکھتا ہے مگر اہم ترین خطرے کی بات یہ ہے کہ اس کیمپ میں نو سے بارہ ہزار نوجوان موجود ہیں جن کے ذہنوں میں تکفیریت اور انتہا پسندی بھری جا رہی ہے اور ان کی ذہنیت تبدیل کئے جانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
الربیعی نے شام میں اس کیمپ کے وجود کو اسٹریٹیجک خطرہ قرار دیا اور کہا ہے کہ اس سے عراق کی سیکورٹی کو نقصان پہنچ رہا ہے جبکہ مغربی ممالک اس کیمپ کی حمایت کرتے ہیں جس کے نتیجے میں علاقائی سطح پر عدم استحکام پیدا ہو رہا ہے۔
عراق میں داعش دہشت گرد گروہ کی شکست کے اعلان کے باوجود اس گروہ کے بعض عناصر ملک کے مختلف علاقوں میں روپوش ہیں جو موقع ملنے پر کبھی بھی دہشت گردانہ حملہ کر کے ملک میں دہشت کا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ان دہشت گردوں کی امریکا اور علاقے میں اس کے اتحادی بھرپور حمایت کرتے ہیں-
واضح رہے کہ الہول کیمپ عراق کی سرحد کے قریب شمالی شام میں الحسکہ کے جنوبی مضافاتی علاقے میں واقع ہے جو راہ فرار اختیار کرنے والے دہشت گردوں کے لئے ایک محفوظ پناہ گاہ کی حیثیت رکھتا ہے جن میں دہشت گرد عناصر خاصطور سے داعشی دہشت گرد بھی شامل ہیں۔