Jul ۲۶, ۲۰۲۲ ۱۴:۳۰ Asia/Tehran
  • عراق کے شمالی علاقے پر ترکی کے حملے کی مذمت کرتے ہیں: سلامتی کونسل

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے عراق کے شمالی علاقے میں واقع صوبہ دہوک پر ترکیہ کی گولہ باری کی مذمت کی۔

ترک فوج کی جانب سے عراق پر جارحیت کا جائزہ لینے کے سلسلے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا خصوصی اجلاس ہوا اس اجلاس کے شرکاء نے ترک فوج کے حملے اور گولہ باری کے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے عراق کی ارضی سالمیت، خودمختاری اور اقتدار اعلی کی حمایت کا اعلان کیا۔

سلامتی کونسل کے ارکان نے تحقیقاتی کمیٹی کی تشکیل کا اعلان کیا اور تمام رکن ممالک کو اس سلسلے کی جانچ پڑتال میں بغداد کے ساتھ تعاون کی ہدایت دی۔ واضح رہے کہ گذشتہ بدھ کو، ترک فوج  نےعراق کے صوبہ دہوک میں واقع ایک تفریحی مقام پر گولہ باری کی اس حملے میں نو عام شہری جاں بحق اور تیئیس زخمی ہوئے تھے۔ اس حملے  کے بعد بھی ترک فوج نے اپنی غیرقانونی کارروائی جاری رکھی تھی جس میں ان کے پانچ فوجی ہلاک کر دیئے گئے۔ ترک وزیر داخلہ نے اس خبر کی تصدیق کی تھی۔

سوشل میڈیا پر جاری ایک پیغام میں ترک وزیر داخلہ سلیمان سویلو نے لکھا کہ پی کے کے دہشت گردوں کے خلاف ہونے والے آپریشن کے دوران ترکیہ کا ایک فوجی اور چار سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں۔ عراقی حکام کی تاکید کے باوجود، ترکیہ نے عام شہریوں پر حملے کی خبروں کو سرے سے مسترد کردیا ہے۔ عراق کے وزیر خارجہ نے گذشتہ دنوں ایک انٹرویو میں ترکیہ کو مخاطب کرکے کہا تھا کہ اگر انقرہ اور پی کے کے کے درمیان مسائل موجود ہیں تو اس کشیدگی کو عراق کی سرحدوں میں نہیں آنا چاہئے۔

واضح رہے کہ عراق کے متعدد فوجی امور کے ماہرین نے اس بات کا ثبوت پیش کیا ہے کہ صوبہ دہوک پر حملہ ترک فوج کی جانب سے ہی کیا گیا تھا۔ عراق اور شام کے اندر کرد ملیشیا کا پیچھا کرنےکے بہانے ترک فوج کے حملے وقفے وقفے سے جاری رہتے ہیں جس پر عراقی حکومت اور عوام نے شدید ناراضگی کا اظہارکرتے ہوئے ترکیہ سے اس پر بارہا احتجاج بھی کیا ہے۔

عراقی وزیردفاع نے بھی ابھی حال ہی میں اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ترک فوج عراقی کردستان کے اندر بیس کلومیٹر اندر تک داخل ہوگئی ہے جو عراق کی ارضی سالمیت اور اقتدار اعلی کے منافی ہے ۔ عراق کے استقامتی گروہوں نے بھی ترک فوج کی مسلسل جارحیتوں اور حملوں کی بابت انقرہ کو سخت انتباہ دیا ہے اور کہا ہے کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہتا ہے تو اس کا جواب دیا جائے گا ۔ عراق کے استقامتی گروہوں نے بغداد حکومت پر تنقید کی ہے کہ وہ ترک فوج کے حملوں کا انقرہ حکومت کو صحیح جواب نہیں دے رہی ہے ۔ 

ٹیگس