تیل سے مالامال یمنی علاقوں پر امریکہ کی للچائی نظر
امریکہ یمن میں قدم جمانے کے درپے ہے: تحریک انصار اللہ
امریکہ یمن میں ایک طرف اعلانیہ جنگ بندی کی بات کر رہا ہے اور دوسری طرف یمن میں اسلحہ اور فوج بھیج کر اپنی دشمنانہ پالیساں بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
یمن کی عوامی تحریک انصار اللہ کے سیاسی دفتر کے سربراہ نے امریکہ کی منافقانہ پالیسوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک طرف اعلانیہ جنگ بندی کی بات کر رہے ہیں اور دوسری طرف اپنا دشمنانہ رویہ بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
انصار اللہ یمن کے سیاسی دفتر کے سربراہ علی القحوم نے بیان دیتے ہوئے یمنی عوام سے اپیل کی کہ وہ امریکی مفادات کی تکمیل کے لئے شروع کئے گئے سعودی اماراتی منصوبہ کے خلاف متحد ہوجائیں۔
المیادین ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکی فوجی، جنگی ہتھیار، گاڑیاں اور بحری جنگی جہاز یمن کے مختلف علاقوں جیسے سقطرہ میں داخل ہو رہی ہیں۔ القحوم کا کہنا تھا کہ ہم غیرملکی فوجیوں کے یمن پر قبضے اور ملک کی تقسیم کو ہر گز تسلیم نہیں کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی ایک طرف جنگ بندی کی حمایت کا کھل کر اعلان کر رہے ہیں تو دوسری طرف اپنی دشمنانہ پالیساں بھی جاری رکھے ہوئے ہیں، وہ یمنی عوام کے خلاف آمادہ ہو رہے ہیں، ہم اس جنگ کے خطرہ سے آگاہ ہیں اور تمام سامراجی فوجیوں کے انخلاء اور اپنے علاقے واپس لینے تک ہم جنگ کے لئے آمادہ ہیں۔
تحریک انصار اللہ کے رہنما کا کہنا تھا کہ غیرملکی کمپنیاں یمن کے قدرتی ذخائر کو لوٹ رہی ہیں، ہم اس معاملے میں خاموش نہیں بیٹھیں گے اور یمنی فوجیوں نے اپنی حالیہ پریڈ سے تمام غیرملکی قابض فوجیوں کو ایک کھلا پیغام دے دیا ہے۔
رواں ہفتے کے دوران ایک امریکی وفد نے ڈویلپمنٹ امداد کے بہانے حضرموت کے علاقے بروم کا دورہ کیا اور وہاں کے مقامی نمائندوں سے بات چیت کی۔ اس سے پہلے بھی امریکی فوجیوں نے کھلم کھلا غیل باوزیر شہر میں پولیس کے کتوں اور بکتربند گاڑیوں کی مدد سے چیک پوسٹ بنائی تھیں اور امریکی سفیر کے ہمراہ فوجی وفد نے حضرموت کے سیاسی لیڈروں سے ملاقاتیں کی تھیں جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ وہ تیل کی دولت سے مالامال اس علاقے میں اپنی فوجی چھاؤنی بناکر اس پر تسلط قائم کرنا چاہتے ہیں۔
ایک یمنی ویب سائٹ نے امریکی سفیر کے دورۂ حضرموت اور وہاں پر الریان ہوائی اڈے پر ایک فوجی بیس بنانے کے مقدمات کی فراہمی کی خبر دی تھی۔