افغانستان کی موجودہ ابتر صورتحال جارح ممالک کی دین، اسکے اثاثے آزاد کئے جائیں: ایران
اقوام متحدہ میں ایران کی نائب مستقل مندوب اور سفیر زہرا ارشادی نے ایک بار پھر افغانستان میں وسیع البنیاد حکومت کی تشکیل کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
اقوام متحدہ میں ایران کی نائب مستقل مندوب اور سفیر زہرا ارشادی نے افغانستان کے بارے میں سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا ہے کہ افغانستان سے بیرونی افواج کے غیر ذمہ دارانہ طریقے سے انخلا اور اس ملک میں طالبان کو برسر اقتدار آئے ایک سال سے زیادہ کا عرصہ ہوگیا لیکن یہ ملک اب بھی مسائل و مشکلات میں گرفتار ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اس وقت ڈھائی کروڑ لوگ افغانستان میں انتہائی غربت کی زندگی بسر کر رہے ہیں جبکہ خواتین اور لڑکیاں تعلیم سے محروم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور طالبان بین الاقوامی معاہدوں اور اپنے وعدوں پر عمل نہیں کر رہے ہیں۔ زہرا ارشادی نے کہا کہ افغانستان کی المناک صورت حال کی ذمہ دار وہ بیرونی افواج ہیں جنہوں نے دہشت گردی کے خلاف مہم کے بہانے افغانستان پر غاصبانہ قبضہ کیا اور اس کو تباہ و برباد کر کے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھاگ کھڑی ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کی افسوسناک صورت حال سے ثابت ہوتا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بہانے اور امن و استحکام نیز جمہوریت قائم کرنے کے دعوے کے ساتھ دوسرے ملکوں میں فوجی مداخلت عوام کو ناقابل تلافی نقصانات پہنچاتی ہے۔
اقوام متحدہ میں ایران کی نائب مستقل مندوب نے کہا کہ عالمی برادری کو چاہئے کہ افغانستان کی حمایت اور مدد کا سلسلہ جاری رکھے تاکہ اس ملک کے عوام کو زندگی اور حفظان صحت کی ضروری سہولیات فراہم ہوسکیں۔ انہوں نے اسی کے ساتھ افغانستان کا قومی سرمایہ واپس کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا یہ اثاثے افغان قوم کے ہیں اور ان کی واپسی سے افغانستان کی معیشت کی بہتری میں مدد ملے گی۔ سفیر ایران کا کہنا تھا کہ افغان عوام کے اثاثوں کی واپسی کو سیاسی مسائل سے مشروط کرنا صحیح نہیں ہے۔
زہرا ارشادی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران افغان عوام کی مدد کر رہا ہے اور اس نے اس ملک میں امن و استحکام اور ترقی و پیشرفت کی راہ ہموار کرنے کی کوششوں کی جاری رکھا ہے۔
دوسری جانب افغانستان سے متعلق انسان دوستانہ امور میں اقوام متحدہ کے کوآرڈینیٹر رامیز الکباروف نے کہا ہے کہ صرف امریکہ میں افغانستان کے منجمد اثاثوں کی بحالی سے اس ملک میں ابتر انسانی صورت حال بہتر نہیں ہوگی بلکہ اثاثوں کی بحالی کے ساتھ ہی افغان عوام کی وسیع اور بھر پور امداد بھی ضروری ہے۔ انہوں نے افغانستان کو انتہائی غریب ملک قرار دیا اور کہا کہ افغان عوام کے معاشی حالات اتنے ہی بدتر ہو چکے ہیں کہ بعض لوگ اپنے جسمانی اعضا اور یہاں تک کہ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
دریں اثنا خوراک کے عالمی پروگرام کی سربراہ میری آلن نے کہا ہے کہ افغانستان کے ساٹھ لاکھ لوگوں کو بھوک مری کا سامنا ہے اور انہیں ایک وقت کا بھی کھانا میسر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ خوراک کے عالمی پروگرام کو افغانستان میں بھوکوں کو غذا پہنچانے اور اس ملک کے عوام کو بھوک مری سے بچانے کے لئے عالمی برادری کے بھرپور تعاون اور مدد و حمایت کی اشد ضرورت ہے۔