Aug ۳۱, ۲۰۲۲ ۱۲:۵۶ Asia/Tehran
  • ایک مستحکم، پائدار اور پر امن عراق، ہمیشہ ہمارا مطمع نظر رہا ہے: ایران

تہران ہمیشہ سے ایک مستحکم، پائدار اور پر امن عراق کا خواہاں ہے، یہ بات ایران کی وزارت خارجہ نے اپنے جاری کردہ ایک بیان میں کہی۔

منگل اور بدھ کی درمیانی شب اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے عراقی کی حالیہ صورتحال کے سلسلے میں ایک بیان جاری کیا جس میں آیا ہے کہ ایران کو خوشی ہے کہ اب عراق میں امن چین لوٹ آیا ہے اور وہ جھڑپوں کے دوران جاں بحق ہونے والوں کے لئے مغفرت اور زخمیوں کے لئے شفایابی کی دعا کے ساتھ ساتھ ایک بڑے فتنے کے مرحلے کو سر کرنے میں عراقی حکومت و عوام اور وہاں کے تمام قانونی اور سرکاری اداروں کے صبر، دور اندیشی اور حکمت و درایت کی قدردانی کرتا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایران جیسا کہ پہلے بھی کہہ چکا ہے کہ وہ عراق کے موجودہ بحران کا واحد حل آپسی گفتگو، شہری حقوق کے تحفظ، قانون اور قانونی اداروں کے احترام اور ملکی آئین کی پاسداری میں دیکھتا ہے اور امید کرتا ہے کہ عراق کی تمام سیاسی جماعتیں اپنے احساس ذمہ داری اور سیاسی عمل میں اپنی تعمیری شرکت کے ذریعے ایک نئی حکومت کی تشکیل کی زمین ہموار کریں گی۔

وزارت خارجہ ایران کے بیان میں آیا ہے کہ تہران ہمیشہ ایک مستحکم، پائدار، پر امن، طاقتور اور علاقائی مسائل میں فعال کردار ادا کرنے والے عراق کا خواہاں رہا ہے اور کبھی بھی وہ عراق میں سیاسی و قانونی عمل کی حمایت سے دستبردار نہیں ہوا ہے۔

خیال رہے کہ دو روز قبل تحریک صدر کے سربراہ مقتدیٰ صدر نے عالم سیاست کو ہمیشہ کے لئے خیرباد کہنے کا اعلان کر دیا تھا جس کے بعد انکے حامی دارالحکومت بغداد کے گرین زون میں داخل ہو گئے اور بلوائیوں کی شکل اختیار کر کے اہم سرکاری مراکز منجملہ ایوان صدر پر دھاوا بول کر ان کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لے لیا تھا۔ اس موقع پر سکیورٹی فورسز کے ساتھ انکے مسلح حامیوں کی جھڑپوں میں دسیوں افراد مارے گئے جبکہ سیکڑوں زخمی ہو گئے تھے۔ مرنے اور زخمی ہونے والوں میں سکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔

اس صورتحال کے بعد آخرکار گزشتہ روز مقتدیٰ صدر نے ایک پریس کانفرنس کر کے پیش آنے والے واقعات پر اظہار افسوس کرتے ہوئے عراقی عوام سے معافی مانگی اور اپنے حامیوں کے اقدامات کو سخت ہدن تنقید بنانے کے ساتھ ساتھ ان سے فوری طور پر پرتشدد اقدامات اور اعتراضات کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا جس کے بعد حالات معمول پر لوٹنا شروع ہو گئے تھے۔

ان اتفاقات کے بعد عراق کے وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی نے بھی دھمکی دی تھی کہ اگر آپسی جھڑپوں اور افراتفری کا سلسلہ جاری رہا تو وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں گے۔ 

ٹیگس