چالیس لاکھ یمنی بچے اور خواتین غذائی قلت کا شکار
سعودی عرب اور اسکے اتحادیوں کی سات سال سے جاری بہیمانہ جارحیت کے نتیجے میں اس وقت یمن کی لاکھوں مائیں اور انکے بچے شدید طور پر غذائی قلت کا شکار ہو چکی ہیں۔
ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق یمن میں سعودی اتحاد کی تھوپی گئی جنگ اور محاصرے کی وجہ سے چالیس لاکھ بچے اور خواتین غذائی قلت کا شکار ہیں۔ یہ انکشاف انسانی حقوق کی ایک یمنی تنظیم انتصار آرگنائزیشن نے المسیرہ ٹی وی چینل کو دئیے گئے انٹرویو میں بتائی۔
رپورٹ کے مطابق 632000 بچوں کی زندگی کو یمن میں خطرات لاحق ہیں۔ انسانی حقوق پر کام کرنے والی اس تنظیم کے اعداد و شمار کے مطابق 2015ء سے شروع سعودی اتحاد کی جنگ کے دوران براہ راست حملوں میں اب تک 3850 بجے جاں بحق اور 4230 زخمی ہو چکے ہیں۔
انتصار آرگنائزیشن کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق 24 لاکھ یمنی بچے سکول نہیں جاتے اور 14 لاکھ بچوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کر دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ سعودی اتحاد نے 2015ء میں اپنے جنوبی ہمسائے یمن پر حملہ کیا تھا جس کا مقصد ریاض کی حمایتی حکومت کی واپسی اور انصاراللہ تحریک کا خاتمہ کرنا تھا۔ دسیوں ہزار یمنی شہریوں کو شہید کرنے اور پچاسی فیصد سے زائد وہاں کے انفراسٹرکچر کی مکمل تباہی کے باوجود یہ اتحاد اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔