ایران کے منصوبے سے اسرائیل میں خوف و ہراس
صیہونی کمانڈر کا کہنا ہے کہ ایران کوشش کر رہا ہے کہ ہمارا وجود 10 یا 20 برسوں میں ختم ہو جائے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: صیہونی حکومت کی فوج میں ایرانی یونٹ کے کمانڈر نے یہ بیان کیا کہ 2020 کا ایران 2000 یا 2010 کے ایران سے مختلف ہے اور کہا کہ ایران اس بات کو یقینی بنانے کے لیے سرگرم ہے کہ دس، بیس یا تیس برسوں میں اسرائیل کا وجود نہ رہے ۔
فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق صیہونی فوج میں ایرانی یونٹ کے سربراہ نے جن کا پورا نام عبرانی میڈیا میں ظاہر نہیں کیا گیا ہے اور صرف (D) کے حرف سے اشارہ کیا گیا ہے، ایک بیان میں ایران کی فوجی طاقت کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
رای الیوم نے عبرانی اخبار "اسرائیل ہیوم" کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ ایرانی یونٹ کے سربراہ نے کہا کہ ایران ایک علاقائی طاقت ہے جو ہمارے قرب و جوار میں پروان چڑھی ہے اور اسرائیل کے خلاف سب سے بڑا خطرہ سمجھا جاتا ہے۔ یہ ملک کئی برسوں سے اسرائیل کی سلامتی کو چیلنج کر رہا ہے۔
اس صیہونی کمانڈر نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ایران ایک چیلنج ہے جو آنے والے عشروں میں ہمارے لئے زیادہ چیلنج بن جائے گا۔ 2000 یا 2010 کا ایران 2020 کے ایران سے بالکل مختلف ہے۔ اس بارے میں مناسب کارروائی کی ضرورت ہے اور سب سے پہلے نظریات کو منظم کرنے ہم فکری پیدا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ آپریشنل منصوبہ بندی عمل میں لائی جا سکے اور ضروری اصلاحات انجام دی جا سکے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جس چیلنج کا ہم مشاہدہ کر رہے ہیں وہ چیزوں کو آگے بڑھانے کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے۔ یہ چیلنج اس حد تک بڑھ جائے گا کہ ہمیں اس چیلنج کے سائز کے مطابق بجٹ اور انفراسٹرکچر کے ساتھ طویل مدتی طور پر تیار رہنے کی ضرورت ہوگی۔
ایران یونٹ کے سربراہ نے مزید کہا کہ ایران ہمیں کئی سطحوں پر چیلنج کرتا ہے۔ سب سے پہلے، جوہری توانائی کی کوششوں میں؛ دوسرا ہتھیاروں کے ساتھ جو ہمارے ارد گرد آباد ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔ چاہے وہ لبنان میں حزب اللہ ہو یا لبنان میں اس تحریک کی موجودگی کے قیام کی خواہش، یا عراق اور یمن میں شیعہ ملیشیا کی حمایت، یا غزہ میں تحریک جہاد اسلامی کی حمایت اور تیسرا یہ ہے کہ ایران ہمارے تمام دشمنوں کو ہتھیاروں، فوجی ساز و سامان، آلات اور ٹیکنالوجی کا سب سے بڑا اور خطرناک برآمد کنندہ ہے۔