Oct ۰۶, ۲۰۲۲ ۱۶:۱۶ Asia/Tehran
  • سلامتی کونسل کا بیان انتہا پسندانہ ہے، یمن

یمن کی اعلی سیاسی کونسل نے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے سلامتی کونسل کے بیان کو انتہا پسندانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بیان یمنی عوام کے مطالبات کے مطابق نہیں ہے۔

المسیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے رکن محمد علی الحوثی نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل کا بیان انتہا پسندانہ ہے اور یمنی عوام کے مطالبات سے مطابقت نہیں رکھتا۔

انھوں نے کہا کہ ہمارے مطالبات محاصرے کے خاتمے، یمنی عوام کے حقوق کی ادائیگی اور ہوائی اڈوں کو کھولے جانے سے زیادہ نہیں ہیں۔

یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے یمن کے عوام کے مسائل اور ان کے مطالبات پر کوئی توجہ دیئے بغیر یمن کی قومی حکومت سے تعمیری مذاکرات میں شرکت کا مطالبہ کیا ہے ۔ اس سے قبل یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے کہا تھا کہ سعودی اتحاد میں شامل جارح ممالک سات برس کے دوران یمن کو وحشیانہ جارحیت کا نشانہ بنا کر اور ہزاروں یمنی عوام کو خاک و خون میں غلطاں کر کے نہ صرف یہ کہ اپنے کسی بھی مقصد میں کامیاب نہیں ہوئے بلکہ یمن کی مسلح افواج کی بڑھتی ہوئی دفاعی توانائی اور جوابی میزائل حملوں کے بعد جنگ بندی پر مجبور ہو گئے لیکن انھوں نے جنگ بندی کے سجمھوتے پر کبھی بھی عمل نہیں کیا ۔ سعودی اتحاد کی جانب سے جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزی کی جاتی رہی ہے جبکہ اقوام متحدہ کی کوششوں سے پہلے دو مہینے کے لئے جنگ بندی پر اتفاق ہوا اور پھر دو بار اس کی مدت میں دو دو مہینے توسیع کی گئی ۔ دوسری توسیع کی مدت دو اکتوبر کو ختم ہو گئی ہے۔

دریں اثنا یمن میں سوشل میڈیا کے صارفین نے متحدہ عرب امارات کی مصنوعات کے بائیکاٹ کی ایک مہم چلائی ہے۔ ان صارفین نے یمن کے خلاف امریکی سعودی جارحیت میں متحدہ عرب امارت کے شامل ہونے کی بنا پر اس کی مصنوعات کے خلاف ہیش ٹیگ ٹرینڈ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ ملا ہوا ہے۔ اس سلسلے میں یمنی مصنف انیس منصور نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا ہےکہ جو پیسے آپ متحدہ عرب امارات کی مصنوعات خریدنے پر خرچ کرتے ہیں اس سے غاصب صیہونی حکومت کی اقتصادی حمایت ہوتی ہے جو یمنی عوام کے قتل عام میں ملوث ہے ۔

انھوں نے لکھا ہے کہ متحدہ عرب امارات کی مصنوعات کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم یمنی عوام کے خلاف جارحانہ کاروائیوں اور غاصب صیہونی حکومت کی اقتصای حمایت پر خرچ ہوتی ہے ۔ ایک اور یمنی قلمکار نے لکھا ہے کہ یمنی عوام کی برہمی اور غم و غصہ متحدہ عرب امارات کی مصنوعات کے بائیکاٹ کے ذریعے سامنے آنا چاہئے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ یہ بات بہت غلط ہے کہ کوئی یمنی اس بات کا مشاہدہ کرے کہ متحدہ عرب امارات اس کے ملک کی تباہی میں بنیادی کردار ادا کر رہا ہے اور یمنی قوم کے ذخائر اور مال و دولت لوٹی جا رہی ہے اوراس کے بعد بھی وہ متحدہ عرب امارات کی مصنوعات کی خریداری کرے۔

ٹیگس