اسرائیل نے اپنی کمزوری کا اعتراف کر لیا، حزب اللہ کی پوزیشن مضبوط ہے
اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ ہم حزب اللہ کو شکست یا کمزور کرنے سے قاصر ہیں۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: عبوری صیہونی حکومت کے ذرائع ابلاغ نے اعتراف کیا کہ لبنان اور مقبوضہ فلسطین کی سمندری سرحدوں کے معاہدے سے لبنان کے اندر حزب اللہ کی پوزیشن مضبوط ہوگی۔
فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق صیہونی حکومت کے ذرائع ابلاغ نے اعتراف کیا ہے کہ حزب اللہ لبنان اس حکومت کے ساتھ بالواسطہ سرحدی مذاکرات کے دوران اہم کامیابیاں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔
المیادین نیوز چینل نے ان ذرائع ابلاغ کے حوالے سے خبر دی ہے کہ لبنان اور مقبوضہ فلسطین کی سمندری سرحدوں کے معاہدے سے لبنان کے اندر حزب اللہ کی پوزیشن مضبوط ہوگی۔
ان ذرائع ابلاغ نے بھی اعتراف کیا کہ حزب اللہ نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ وہ اپنی فوجی طاقت کی مدد سے علاقے اور لبنان میں اپنے سیاسی اور اسٹراٹیجک اہداف حاصل کر سکتی ہے اور اس تحریک کو مزید کمزور یا توڑا نہیں جا سکتا۔
عرب دنیا کے مسائل کے ایک اسرائیلی ماہر یونی بن مناخم نے اس تناظر میں کہا کہ حکومت کو لبنان کے ساتھ سمندری سرحدوں کے معاہدے کے مسودے کی منظوری کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالنا چاہئے، تاہم لبنان نے بھی اصلاحات کی تجویز پیش کی ہے اور وہ انہیں معاہدے میں شامل کرنا چاہتا ہے۔
بن مناخم نے مزید کہا کہ اگر اسرائیل اس معاہدے پر راضی نہیں ہوتا ہے تو لبنان سیکورٹی کشیدگی سے خبردار کرے گا۔ حزب اللہ بھی اس معاہدے کی کامیابی کو اپنی طرف منسوب کرتا ہے اور اسے اپنی فتح سمجھتا ہے۔
ان کا خیال ہے کہ وزیر اعظم یائیر لایپد اور وزیر جنگ بینی گانٹز نے "لبنان کے ساتھ سمندری سرحدی معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے ہتھیار ڈال دیے تھے۔" یوکرین میں جنگ اور پوتن سے مقابلے کی وجہ سے، بائیڈن بھی یورپ کو گیس مہیا کرانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔