چالیس لاکھ سے زائد افغان بچے نفسیاتی بیماریوں میں مبتلا
چالیس لاکھ سے زائدافغان بچوں اور نوجوانوں کو نفسیاتی علاج کی ضرورت ہے۔
سیف دی چلڈرن کی ڈائریکٹر برائے افغانستان نورا حسنین نے اپنی مرتب کردہ ایک رپورٹ میں افغان بچوں پر پڑنے والے نفسیاتی دباؤ کے بارے میں گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
نورا حسنین کا کہنا ہے کہ ہر چار افغان بچوں میں سے ایک میں افسردگی اور اضطراب کی علامات کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔ جبکہ دو تہائی بچے پریشانی، غم اورغصیلے پن کا شکار ہیں ۔
اس رپورٹ کے مطابق افغانستان کے موجودہ بحران کی وجہ سے بچوں کو نفسیاتی توجہ اور الفت میں کمی کا سامنا ہے اور اکثر خاندان اپنے بچوں کی غذائی ضروریات پوری کرنے کے قابل نہیں ہیں۔
افغانستان پر امریکہ کے بیس سالہ قبضے، جنگ اور قتل و غارتگری نے افغان بچوں کو بری طرح متاثر کیا ہے اور بین الاقوامی ادارے متعدد بار بھوک اور غربت کے بارے میں خبردار کرچکے ہیں۔
اس صورتحال کے باوجود امریکہ نے جھوٹے حیلے بہانوں سے افغانستان کے دس ارب ڈالر کے اثاثے منجمد کردیئے ہیں۔