جارح سعودی اتحاد کو انصاراللہ یمن کا انتباہ
صنعا حکومت کے ایک ذریعے نے اعلان کیا ہے کہ انصاراللہ کے ڈرون طیارون نے جزیرہ سقطری کی فضا میں پروازیں کی ہیں اور یمن کی عوامی تحریک انصارللہ کا یہ اقدام جزیرہ سقطری کی فضا میں جنگ شروع ہونے کی علامت شمار ہوتا ہے۔
روسی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق صنعا حکومت کے ایک ذریعے نے اعلان کیا ہے کہ انصاراللہ کے ڈرون طیارون نے جزیرہ سقطری کی فضا میں پروازیں کی ہیں اوراس اقدام کا مقصد اطلاعات کا حصول اور جزیرہ سقطری میں جنگ کا آغاز کرنا ہے۔
اس ذریعے نے اعلان کیا ہے کہ انصاراللہ کے ڈرون طیاروں کی پروازوں کا مطلب یہ ہے کہ جزیرہ سقطری میں موجود امریکی ہوں یا متحدہ عرب امارات کے فوجی ہوں یمن کی مسلح افواج کے نشانے پر ہیں۔
صنعا حکومت کے اس ذریعے نے تاکید کی ہے کہ جزیرہ سقطری میں موجود جارح ممالک کے فوجی خود کو اب محفوظ نہ سمجھیں اور انصاراللہ کا یہ اقدام یمن کے سرحدی صوبے المہرہ میں برطانوی فوجیوں اور حضر موت کے ہوائی اڈے میں موجود اسرائیلی فوجیوں کے لئے بھی ایک سخت انتباہ ہے۔
یمن کا جزیرہ سقطری اس ملک کا سب سے بڑا جزیرہ ہے جو کئی جزیروں اور علاقوں پر مشتمل ہے۔
گذشتہ برسوں کے دوران متحدہ عرب امارات نے اس اسٹریٹیجک جزیرے کو قبضانے کی بھرپور کوشش کی جہاں یمن کی مستعفی حکومت کے فوجیوں اور سعودی عرب کے حمایت یافتہ فوجیوں سے ہونے والی جھڑپوں کے ساتھ ہی متحدہ عرب امارات نے اس جزیرے میں اپنی فوج بھی تعینات کی ہے۔
یمنی ذرائع نے حال ہی میں رپورٹ دی ہے کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل اپنی متحدہ حکمت عملی کے تحت جزیرہ سقطری کو خلیج عدن میں اپنا اہم فوجی و انٹیلیجنس مرکز میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ بحیرہ عرب میں باب المندب پر بھی ان کا تسلط قائم ہو سکے۔
اس درمیان سعودی اتحاد نے اقوام متحدہ کی زیر نگرانی فائر بندی کی ترسٹھ بار خلاف ورزی کرتے ہوئے گذشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران یمن کے صوبے الحدیدہ کے مختلف علاقوں کو فضائی اور میزائل حملوں کا نشانہ بنایا جبکہ شدید گولہ باری بھی کی۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق یمن کے مغربی صوبے الحدیدہ میں سعودی اتحاد کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لینے والے کنٹرول مرکز نے اعلان کیا ہے کہ سعودی اتحاد نے الحدیدہ کے مختلف علاقوں کو جارحیت کا نشانہ بناتے ہوئے ترسٹھ بار گولہ باری کی۔
واضح رہے کہ چھبیس مارچ دو ہزار پندرہ کو سعودی اتحاد نے یمن پر جارحیت شروع کی اور اس وقت سے اب تک ہزاروں یمنی عام شہری شہید وزخمی ہو چکے ہیں جن میں تین ہزار سات سو بیالیس بچے شہید اور تین ہزار نو سو بیانوے بچے زخمی ہوئے ہیں۔
یہی نہیں سعودی اتحاد نے امریکہ اور اپنے اتحادی ملکوں کی حمایت سے یمنی عوام کا محاصرہ بھی کر رکھا ہے اور وہ غذائی اشیا اور دوائیں نیز ایندھن تک یمن منتقل نہیں ہونے دے رہا ہے۔
جنگ کے دوران سعودی اتحاد صرف یمن کی بنیادی اور اقتصادی تنصیبات کو تباہ کرتا رہا جبکہ اس نے یمن میں اسکول مدارس اور طبی مراکز تک کو نہیں چھوڑا اور مساجد تک پر حملے کئے۔
اس کے باوجود سعودی اتحاد یمن میں اپنا کوئی مقصد حاصل نہیں کر سکا۔