Nov ۲۳, ۲۰۲۲ ۱۸:۵۹ Asia/Tehran
  • عربوں سے اسرائیل کو یہ امید نہیں تھی؟

صیہونی میڈیا کا کہنا ہے کہ عرب عوام فٹبال ورلڈ کپ کے دوران خود کو ہم سے دور کررہے ہیں اور تعلقات استوار کئے جانے کے عمل کے برخلاف اقدامات کر رہے ہیں۔

 

سحر نیوز/ عالم اسلام: صیہونی حکومت کے ذرائع ابلاغ نے کہا ہے کہ عرب دنیا کے عوام اور عربی بولنے والے ہم سے دوری اختیار کر رہے ہیں۔

صیہونی حکومت کے ذرائع ابلاغ نے 22 نومبر کو خبر دی ہے کہ قطر ورلڈ کپ-2022 میں عرب بولنے والے شائقین نے عبرانی زبان کے میڈیا سے خود کو دور کر لیا اور غاصب حکومت کے ساتھ تعلقات کو استوار کرنے کے عمل کو مسترد کر دیا ہے۔

"المیادین" چینل کی ویب سائٹ کے مطابق، I-24  صیہونی نیوز سائٹ اور غاصب صیہونی حکومت سے وابستہ متعدد چینلوں نے امریکی خبر رساں ایجنسی "رائٹرز" کو بتایا کہ جن لوگوں سے ہم نے انٹرویو کے لیے کہا، انھوں نے منہ موڑ لیا اور صحافیوں سے بات کرنے سے انکار کر دیا.

صیہونی چینل کی رپورٹ تھی کہ عرب بولنے والے شائقین یا تو فلسطین کی حمایت میں نعرے لگا رہے تھے یا وہ اپنے کندھوں پر فلسطینی پرچم ڈالے ہوئے تھے۔

اس عبرانی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ عربی بولنے والے شائقین اسرائیلی صحافیوں سے پرہیز کرتے ہيں، یہ ایک ایسا عمل ہے جو خلیج فارس کے عرب ممالک اور تل ابیب کے درمیان تعلقات کو سرگرم کرنے کے عمل میں چھپے ہوئے چیلنجوں کو ظاہر کر سکتا ہے۔

صیہونی نیوز سائٹ i24"  نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ فٹبال ورلڈ کپ میں شرکت کی اجازت نہ ملنے کے باوجود، اسرائیل کو امید ہے کہ ان مقابلوں میں تقریباً 10,000 سے 20,000 اسرائیلیوں کی موجودگی سے عرب ممالک کے ساتھ تعلقات مضبوط ہوں گے، ان میں سے کچھ اسرائیلی صحافی ہیں جو اس وقت وہاں موجود ہیں۔

ٹیگس