جنگ چھڑی تو جواب تباہ کن ہوگا: یمن کا ریاض اور اس کے دوستوں کو انتباہ
یمن نے جارح ملکوں کو خبردار کیا ہے کہ اس کے میزائل کافی دور تک مار کرسکتے ہیں۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: یمن کی قومی حکومت کے سیاسی دفتر کے رکن محمد البخیتی نے سعودی اتحاد کو خبردار کیا ہے کہ یمن کی مسلح افواج کی میزائلی اور فضائی شعبوں میں ترقی کے پیش نظر، اگلے جوابی حملے میں جارح ممالک کے اہم اہداف کو ٹارگیٹ کیا جائے گا۔
محمد البخیتی نے صوبہ صعدہ میں سعودی فوجیوں کے تازہ جرائم کی مذمت کرتے ہوئے اسے ریاض کی جارحانہ پالیسی کا تسلسل قرار دیا۔
قابل ذکر ہے کہ سعودی اتحاد کی افواج کے تازہ حملے میں متعدد یمنی شہری شہید اور زخمی ہوئے ہیں ۔
محمد البخیتی نے عمان کے وفد کے دورہ صنعا اور سعودی فوجیوں کی مجرمانہ حرکتوں میں شدت کے مابین ہر طرح کے تعلق کو مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ عمانی وفد ثالثی کا کردار ادا کر رہا ہے تاہم سعودی جارح اتحاد کی جانب سے پیش کردہ تجاویز سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ ریاض یمنی دھڑوں اور گروہوں کے مابین اختلاف ڈالنا چاہتا ہے۔
یمن کی قومی حکومت کے سیاسی دفتر کے رکن نے ریاض اور اس کے اتحادیوں کو انتباہ دیا کہ اگر صنعا کے منصفانہ مطالبات کو ٹھکرایا گیا تو یمن بھی ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھا نہیں رہے گا اور محاصرے کو توڑنے کے لئے عملی اقدام پر مجبور ہوجائے گا ۔ انہوں نے سعودی اتحاد سے فوجی جھڑپوں کے نئے دور کے امکان کو بھی مسترد نہیں کیا۔
محمد البخیتی نے خبردار کیا کہ صنعا اور سعودی عرب کے مابین ممکنہ جھڑپ کی صورت میں حالات ماضی کی طرح نہیں ہوں گے کیونکہ صنعا نے اپنی میزائلی اور فضائی طاقت میں قابل ذکر حد تک اضافہ کیا ہے۔
محمد البخیتی نے کہا کہ سعودی اتحاد سے جنگ کی صورت میں، جارح ممالک کے حساس مراکز کو دور درازترین علاقوں میں بھی نشانہ بنایا جائے گا۔
دریں اثنا یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کے چیف مذاکرات کار محمد عبدالسلام نے کہا ہے کہ مستقل جنگ بندی کی بات اسی وقت کی جا سکتی ہے جب یمن کا محاصرہ بھی مستقل طور پر ختم ہو اور قابض افواج کا انخلا یقینی ہوجائے۔
المسیرہ نیوز چینل کے مطابق محمد عبدالسلام نے عوامی رہنما عبدالملک الحوثی، یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے سربراہ مہدی المشاط اور فوج کے سربراہ سے عمانی وفد کی ملاقاتوں کا ذکر کرتے ہوئے ان سے ہونے والی بات چیت کو تعمیری قرار دیا۔