یمن، سیاسی تعطل اور مختلف علاقوں میں جھڑپوں میں شدت کے اسباب
یمنی ذرائع نے صوبہ مآرب اور الضالع میں سعودی اتحاد کے عناصر کے ساتھ یمنی فوج اور رضاکار فورس کی جھڑپوں میں شدت کی خبر دی ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: ایسے وقت میں جب سیاسی مذاکرات بے نتیجہ ہیں اور سعودی- امریکی اتحاد یمن کا محاصرہ جاری رکھنے پر اصرار کر رہا ہے، یمن میں جنگ بندی کا بھی نفاذ نہيں ہے دونوں فریق کے درمیان شدید جھڑپوں کی خبریں مسلسل موصول ہو رہی ہیں۔
یمنی ذرائع نے رپورٹ دی ہے کہ ملک کے جنوبی صوبہ "الضالع" سمیت کچھ علاقوں میں جھڑپوں میں شدت آ گئی ہے جن میں مآرب صوبے مرکزی اور سعودی عرب سے ملنے والے سرحدی علاقے شامل ہیں۔
اس حوالے سے "المشہد الیمنی" ویب سائٹ نے لکھا ہے کہ صوبہ الضالع میں سعودی اتحاد کی ملیشیاؤں کے ساتھ یمنی فوج اور رضاکار فورس کی جھڑپیں تیز ہوگئی ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق صنعا حکومت کی فورسز کی جانب سے صوبہ الضالع کے شمال میں واقع علاقے "مریس" میں سعودی اتحاد کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے بعد جھڑپوں کا آغاز ہوا جن میں ہلکے اور بھاری ہتھیاروں کا استعمال ہوا۔ ان جھڑپوں میں فریقین کے متعدد افراد کے جاں بحق اور زخمی ہوئے ہیں۔
حضرموت ویب سائٹ نے یہ بھی لکھا ہے کہ سرحدی علاقوں میں حالات بھی کشیدہ ہو گئے ہیں اور "برط" علاقے کے مقامی ذرائع کے مطابق فوج اور تحریک انصار اللہ نے وسیع پیمانے پر جنگی ساز و سامان سرحدی علاقوں میں منتقل کر دیا ہے۔
اس کے علاوہ صنعا کی حکومتی فورسز اور سعودی اتحاد سے وابستہ عناصر کے درمیان الحدیدہ، لحج اور تعز صوبوں میں بھی چھٹ پٹ جھڑپیں ہوتی رہی ہیں۔