عالمی برادری یمنی شہریوں کا قتل عام بند کرائے، یمن کا مطالبہ
یمن کی وزارت انسانی حقوق نے عالمی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ جارح سعودی اتحاد کے ہاتھوں جاری یمنی عام شہریوں کا قتل عام بند کرائے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق یمن کی وزارت انسانی حقوق نے ایک بیان میں یمن کے نہتے عام شہریوں کے خلاف جارح سعودی اتحاد کے وحشیانہ جرائم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمن کے نہتے عام شہریوں کے وحشیانہ قتل عام پر عالمی برادری خاص طور سے اقوام متحدہ کی خاموشی حیرت انگیز اور دردناک ہے۔
یمن کی وزارت انسانی حقوق نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ عالمی برادری کو چاہئے کہ جارح سعودی اتحاد کے ہاتھوں یمنی عوام کے جاری قتل عام کے بارے میں تحقیقات کرے اور جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کو سزا دے ۔
یمن کی وزارت انسانی حقوق نے اعلان کیا ہے کہ پوری دنیا جان لے کہ اپریل دو ہزار بیس میں ہونے والی فائر بندی کے بعد سے اب تک سعودی اتحاد کی جاری رہنے والی جارحیت میں دو ہزار دو سو پچاس سے زائد یمنی عام شہری شہید ہوئے ہیں جبکہ یمن کے نہتے عوام کے خلاف سعودی اتحاد کی جنگ و جارحیت کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور اس جارحیت میں مجموعی طور پر اب تک سینتالیس ہزار افراد خاک و خون میں غلطاں ہو چکے ہیں اور یمنی عوام کے براہ راست محاصرے اور بالواسطہ کارروائیوں کی بنا پر مجموعی طور پرتین لاکھ افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔
واضح رہے کہ چھبیس مارچ دو ہزار پندرہ کو سعودی اتحاد نے یمن پر جارحیت شروع کی اور اس وقت سے اب تک ہزاروں یمنی عام شہری شہید وزخمی ہو چکے ہیں جن میں تین ہزار سات سو بیالیس بچے بھی شہید اور تین ہزار نو سو بیانوے بچے زخمی ہوئے ہیں۔
یہی نہیں سعود اتحاد نے امریکہ اور اپنے اتحادی ملکوں کی حمایت سے یمنی عوام کا محاصرہ بھی کر رکھا ہے اور وہ غذائی اشیا اور دوائیں نیز ایندھن تک یمن منتقل نہیں ہونے دے رہا ہے۔
یمنی ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ یمنی قوم کے جاری محاصرے کی بنا پر بیس لاکھ سے زائد یمنی بچوں کو صحیح خوراک تک میسر نہیں ہے اور ایک کروڑ ستر لاکھ سے زائد یمنی شہریوں کو جن میں نوے لاکھ یمنی بچے شامل ہیں، صاف پانی اور حفظان صحت سے متعلق خدمات سے محرومی کا سامنا ہے۔
یمن کے محاصرے سے ملک میں مختلف قسم کی بیماریاں بھی پھیل رہی ہیں۔ اور یمن میں کورونا سمیت مختلف بیماریوں اور امراض کا مقابلہ کرنے کے لئے دواؤں اور طبی وسائل کی اشد ضرورت ہے جبکہ سعودی اتحاد دواؤں اور ایندھن کے حامل بحری جہازوں تک کو روک رہا ہے اور تلاشی میں کچھ نہیں ملنے کے باوجود انھیں الحدیدہ پہنچنے نہیں دے رہا ہے۔
جبکہ یمن میں بیس لاکھ سے زائد بچوں کو صحیح خوراک تک مہیا نہیں ہے اور سترہ ملین سے زائد یمنی جن میں نوے لاکھ بچے شامل ہیں بجلی، پانی اور حفظان صحت کی خدمات سے محروم ہیں۔