Jan ۱۰, ۲۰۲۳ ۱۹:۰۳ Asia/Tehran
  • یمنی عوام سعودی امریکہ اماراتی اتحاد کے فریب میں آنے والے نہیں: صنعا

جارح سعودی اتحاد نے یمن کے مغربی صوبہ الحدیدہ کو پچھلے چوبیس گھنٹے کے دوران کم سے کم ستّر بار جارحیت کا نشانہ بنایا ہے۔ جارح سعودی اتحاد نے الحدیدہ پر ہوئی اور میزائلی حملے کئے اور توپ کے گولے بھی برسائےہیں ۔

سحر نیوز/ عالم اسلام: گذشتہ دنوں کی طرح صوبہ الحدیدہ کا شہر حیس سعودی جارحیت کے نشانے پر ہے۔ اس بار بھی سعودی اتحادی افواج کے ڈرون طیاروں نے یمن کے حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شہر حیس کی فضا میں جاسوسی پروازیں انجام دیں اور کئی بار شہر کے مختلف حصوں کو بمباری کا نشانہ بنایا۔ یمن کی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے مشترکہ کمان نے اس حملے کی تصدیق کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، سعودی فوجیوں نے الجبلیہ شہر کے مختلف علاقوں کو بھی راکٹ حملے کا نشانہ بنایا۔
قابل ذکر ہے کہ یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے بھی اس جانب اشارہ کیا تھا کہ سعودی فوج کے مسلسل حملوں نے سب سے زیادہ فائربندی کے معاہدے کی دھجیاں اڑائی ہیں۔ 
دریں اثنا یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کی مذاکرات کار ٹیم کے سینیئر رکن حمید عاصم نے سعودی اماراتی اتحاد کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمنی عوام فریب میں آنے والی نہیں ہیں نہ ہی ایسے مذاکرات میں الجھے رہیں گے جن کا نتیجہ واضح نہ ہو۔
یمنی حکومت کے عہدیدار حمید عاصم نے کہا کہ یمنی عوام نے کھل کر اپنی حکومت کی حمایت اور امریکی سعودی فریب کو مسترد کرتے ہوئے اپنے ملک کے عہدیداروں کی حمایت کرتے ہیں لہذا سعودی اماراتی اتحاد کو تجویز دیتے ہیں کہ صنعا کے انتباہات کو سنجیدگی سے لیں ۔ انہوں نے کہا کہ یا حقیقی معنوں میں امن نافذ ہو بصورت دیگر صورتحال پھر جنگ کی طرف چلی جائے گی ۔

یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے سینیئر رکن محمد علی الحوثی نے بھی اس سے قبل کہا تھا کہ اقوام متحدہ کی ثالثی میں جنگ بندی کی مدت پوری ہوچکی ہے لہذا نہ جنگ، نہ امن کی صورتحال قابل قبول نہیں ہوسکتی۔
قابل ذکر ہے کہ اقوام متحدہ کی سہولت کاری اور ثالثی میں دو ماہ کی جنگ بندی کا سلسلہ اپریل دو ہزار بائیس سے شروع ہوا تھا جس کی مدت میں دو بار توسیع کی گئی لیکن ریاض کی ہٹ دھرمی اور وعدہ خلافیوں کے نتیجے میں چوتھی بار اس جنگ بندی کی توسیع ممکن نہ ہوسکی۔ 
جنگ بندی کے معاہدے کے تحت سعودی اتحاد کو الحدیدہ بندرگاہ اور صنعا ایئرپورٹ کی سرگرمیوں کی بحالی کا راستہ ہموار کرنا تھا اور یمن کے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں ادا کرنا تھیں جس پر ریاض نے نہ کبھی اس پر عمل کیا نہ ہی فوجی جارحیت کا سلسلہ روکا۔ 

ٹیگس