عمان میں امن مذاکرات اور یمن پر سعودی جارحیت
جارح سعودی اتحاد نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، یمن کے صوبہ الحدیدہ کو فضائی حملوں کے ساتھ ساتھ میزائل اور توپ خانے سے بھی نشانہ بنایا ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: اتوار کے روز یمنی فوج اورعوامی رضاکار فورس کے مشترکہ آپریشنل روم نے بتایا ہے کہ صوبہ الحدیدہ کے مختلف علاقوں پر سعودی اتحاد کے راکٹ حملے جاری ہیں اور سعودی اتحاد نے حیس شہر کے مختلف علاقوں پر گولہ باری بھی کی ہے۔
اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ جارح سعودی اتحاد کے جاسوسی اور مسلح ڈرون طیاروں نے کم سے کم گیارہ بار حیس اور جبالیہ کی فضاؤں میں پروازیں بھری ہیں۔
جارح سعودی اتحاد کے یہ حملے ایسے وقت میں جاری ہیں جب یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کے ایک عہدیدار نے بتایا ہے کہ مسقط کی ثالثی سے انصار اللہ یمن اور سعودی عرب کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔
یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کے وزیر مملکت عبدالعزیز البکیر نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ عمان اور اقوام متحدہ کی ثالثی میں سعودی عرب کےساتھ مذاکرات جاری ہیں اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی اور جنگ بندی میں توسیع کے بارے میں ہمارے مطالبات کو تسلیم کرلیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمان میں جاری مذاکرات کے نتائج کا اعلان آئندہ چند روز میں کردیا جائے گا۔
حکومت عمان، یمن مخالف عرب فوجی اتحاد کی قیادت کرنے والے سعودی عرب اور انصار اللہ تحریک کے درمیان جنگ بندی میں توسیع کے لیے ثالث کا کردار ادا کر رہی ہے اور اس کے نتیجے میں یمن کے مسئلے کے سیاسی حل کی امیدیں پیدا ہوگئی ہیں۔
سعودی عرب نے امریکہ، متحدہ عرب امارات اور کئی دیگر ممالک کی حمایت سے مارچ دوہزار پندرہ میں یمن پر فوجی جارحیت کا آغاز اور اس ملک کی زمینی، سمندری اور فضائی ناکہ بندی شروع کی تھی اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔
سات سال سے زائد عرصے سے جاری اس جنگ میں ہزاروں لوگوں کو موت کی نیند سلانے اور اس ملک کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے کے باوجود جارح سعودی اتحاد اپنا ایک بھی مقصد حاصل نہیں کرسکا ہے۔
اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی جارحیت نے یمن کو تاریخ کے بدترین انسانی المیے سے دوچار کردیا ہے۔