Feb ۲۱, ۲۰۲۳ ۱۳:۳۷ Asia/Tehran
  • سعودی اتحاد کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی

جارح سعودی اتحاد نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مغربی یمن کے مختلف علاقوں کو باسٹھ مرتبہ جارحیت کا نشانہ بنایا ہے۔

سحر نیوز/ عالم اسلام: المسیرہ ٹیلی ویژن نے اپنی ایک رپورٹ میں عسکری ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ مغربی یمن کے صوبے الحدیدہ کے مختلف علاقوں پر سعودی اتحاد کے راکٹ حملے اور گولہ باری کا سلسلہ جاری ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جارح سعودی اتحاد نے صوبے کے حیس اور جبلیہ شہر پر کئی بار گولہ باری کی ہے جبکہ اس کےجاسوس اور ڈرون طیاروں کو بھی علاقے کی فضاؤں میں پرواز کرتے دیکھا گیا ہے۔
صنعا اور ریاض کے وفود کے درمیان سوئیڈن میں طے پانے والے سمجھوتے کےتحت صوبہ الحدیدہ میں اٹھارہ دسمبر دوہزار اٹھارہ سے جنگ بندی پرعملدآمد شروع کیا گیا تھا لیکن جارح سعودی اتحاد نے چند گھنٹے بعد ہی حملہ کرکے جنگ بندی کوتوڑ دیا تھا۔
دوسری جانب یمنی فوج کے نائب سربراہ علی الموشکی نے الحدیدہ میں جنگ بندی کے نفاذ کے حوالے سے اقوام متحدہ کی ناکامی پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ 
جنگ بندی کی نگرانی کرنے والی اقوام متحدہ کی ٹیم کے سربراہ مائیکل بیری سے بات چیت کرتے ہوئے جنرل علی الموشکی نے جارح سعودی اتحاد کی جانب سے کی جانے والی جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی۔
یمنی فوج کے ڈپٹی کمانڈر نے اقوام متحدہ کے نگراں کو بتایا کہ صوبہ الحدیدہ کے شہر المخا میں سعودی اتحاد اور اس کے لے پالک مسلح جھتوں کی نقل و حرکت جاری ہے، سعودی اتحاد علاقے میں مسلسل ہتھیار فراہم کر رہا ہے، بحری جہازوں کی آزادانہ رفت و آمد میں روکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں۔
انہوں نے خبر دار کرتے ہوئے کہا کہ اس صورتحال کو نہ روکا گیا تو ضرورت کے مطابق ہم بھی سعودی اتحاد پر جوابی حملے کرنے پر مجبور ہوں گے۔ 
جنرل علی الموشکی نے جنگ بندی کی نگرانی کرنے والی اقوام متحدہ کی ٹیم پر بارودی سرنگوں کی صفائی کے کام میں کوتاہی برتنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اس ٹیم کی جانب سے عام شہریوں کے تحفظ کے لیے کسی بھی اقدام کا مشاہدہ نہیں کیا جارہا۔ 
یمن کے ڈپٹی چیف آف آرمی اسٹاف نے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اقوام متحدہ امن کی پیشکش اور تجاویز کو مسترد کردینے کے باوجود سعودی حکومت پر تنقید کرنے سے بھی گریزاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام تر صورتحال کے باوجود یمن کی قومی حکومت، اقوام متحدہ کی ٹیم کے ساتھ تعاون اور اعتماد میں اضافے کے لیے پوری توانائیاں بروئے کار لا رہی ہے۔ 

ٹیگس