Apr ۰۷, ۲۰۲۳ ۱۵:۲۶ Asia/Tehran
  • ماہ مبارک رمضان کا تیسرا جمعہ، مسجد الاقصی میں دسیوں ہزار نمازی سر بسجود

دسیوں ہزار فلسطینیوں نے ماہ مبارک رمضان کے تیسرے جمعے کو مسجد الاقصی میں شاندار انداز میں نماز جمعہ ادا کی۔

سحر نیوز/ عالم اسلام: صیہونیوں کے گذشتہ دنوں کے وحشیانہ اقدامات اور پابندیوں کے باوجود غرب اردن اور بیت المقدس کے دسیوں ہزار فلسطینیوں نے مسجد الاقصی میں ماہ مبارک رمضان کے تیسرے جمعہ کی نماز کے روح پرور اجتماع میں شرکت کی سوشل میڈیا پر جاری ہونے والے ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ فلسطینی شہریوں نے پرجوش انداز میں نماز جمعہ میں شرکت کی 
یہ ایسی حالت میں ہے کہ گذشتہ چند روز سے بیت المقدس، غرب اردن اور غزہ پٹی میں حالات انتہائی نازک ہیں۔
یاد رہے کہ صیہونی فوجیوں نے گذشتہ دنوں مسجد الاقصی کے صحن میں واقع مسجد القبلی پر حملہ کرکے نمازیوں اور اعتکاف کرنے والوں کو زد و کوب کیا تھا۔ صیہونیوں کے اس حملے میں کم سے کم سو فلسطینی زخمی اور چار سو کے قریب گرفتار ہوئے تھے۔ صیہونیوں نے مسجد القبلی میں اعتکاف کرنے والے فلسطینیوں کو زبردستی مسجد سے نکال باہر کرنے کی کوشش کی تھی۔
یہودیوں کی عید فسح کے بہانے نہ صرف نمازیوں کو مسجد الاقصی میں داخل ہونے سے روکا گیا بلکہ فلسطینیوں پر غاصب صیہونیوں کے حملے کی حمایت بھی کی گئی۔
انتہا پسند صیہونیوں نے اعلان کیا تھا کہ عید فسح کے بہانے مسجد الاقصی میں جانوروں کی قربانی کی جائے گی، تاہم انہیں فلسطینی عوام اور استقامتی افواج کے شدید انتباہ کا سامنا کرنا پڑا۔
فلسطینی مجاہدوں نے خبردار کیا تھا کہ مسجد الاقصی ہماری ریڈلائن ہے اور اگر کسی نے بھی اسے پار کرنے کی کوشش کی تو اسے ملت فلسطین کے غیظ و غضب کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یاد رہے کہ مسجد الاقصی اور وہاں پر موجود نمازیوں کو مسلسل نشانہ بنائے جانے کے جواب میں غزہ میں موجود فلسطینی استقامتی گروہوں نے صیہونی کالونیوں پر راکٹ برسانا شروع کردیئے جس کے نتیجے میں مقبوضہ سرزمینوں میں تہلکہ مچ گیا۔
قابل ذکر ہے کہ یہ کارروائی میدان جنگ میں تمام فلسطینیوں کے اتحاد کے نعرے کے تحت انجام دی گئی تھی۔
ادھر لبنان سے بھی مقبوضہ سرزمینوں کے شمالی حصے میں موجود صیہونی کالونیوں پر راکٹ برسائے گئے۔ 
بتایا جا رہا ہے کہ صیہونی فوج نے اپنی جھنجلاہٹ مٹانے کے لئے غزہ پٹی اور لبنان کے جنوبی حصوں پر فضائی اور میزائلی حملے کئے اور بعض علاقوں پر گولہ باری بھی کی۔ 
ماہرین کا خیال ہے کہ اسٹریٹیجک لحاظ سے صیہونیوں کے جوابی حملوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ 

ٹیگس