Apr ۰۸, ۲۰۲۳ ۱۶:۳۸ Asia/Tehran
  • متحدہ عرب امارات کی یمن سے پسپائی شروع

یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کے سیاسی دفتر کے رکن محمد البخیتی نے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات نے یمن سے پسپائی کا عمل شروع کر دیا ہے۔

سحر نیوز/ عالم اسلام: یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کے سیاسی دفتر کے رکن محمد البخیتی نے المیادین ٹی وی سے گفتگو میں اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ متحدہ عرب امارات نے یمن سے فوجی انخلا شروع کردیا ہے، کہا کہ یمن کے پاس ایسی اطلاعات موجود ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ متحدہ عرب امارات یمن کے بعض جزیروں کو اپنے پاس رکھنا چاہتا ہے۔ انھوں نے تاکید کی کہ یمن کے کسی حصے پر کسی بھی ملک کا کوئی قبضہ نہیں ہونا چاہئے۔
یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کے سیاسی دفتر کے رکن محمد البخیتی نے اسی طرح صنعا اور ریاض کے درمیان سمجھوتہ ہونے کی تصدیق کی اور کہا کہ یمن اس سمجھوتے پر عمل درآمد کئے جانے کا منتظر ہے۔
انھوں نے کہا کہ فریقین کے درمیان طے پانےوالے سمجھوتے میں دشمنی کا خاتمہ اور امن کے قیام جیسے تمام امور شامل ہیں اور طے شدہ سمجھوتے کے تمام نکات دونوں ہی ملکوں کے مفاد میں ہیں۔
یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کے سیاسی دفتر کے رکن محمد البخیتی نے کہا کہ طے شدہ راہ حلوں پر دو مرحلوں میں عید الفطر سے پہلے اور اس عید کے بعد عمل کیا جائے گا۔
جبکہ ایک سعودی اور عمانی وفد انصاراللہ یمن سے مذاکرات کےلئے آئندہ دو دنوں میں صنعا کا دورہ کرنے والا ہے۔

المیادین کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کا ایک وفد محمد الجابر کی سربراہی میں آئندہ دو روز میں صنعا کا دورہ کرنے والا ہے، ان کے ہمراہ عمان کا وفد بھی ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق سعودی عمانی وفد مذاکرات کے عمل کو جاری رکھتے ہوئے جنگ بندی کی مدت بڑھانے کے حوالے سے انصاراللہ یمن کے تحت صنعا حکومت سے مذاکرات کرے گا ۔ رویٹرز نے اس سے پہلے ایک سعودی عمانی وفد کی اگلے ہفتے صنعا دورے کی خبر دی تھی جس کا ہدف یمن میں مستقل جنگ بندی کے قیام پر مذاکرات کرنا ہے۔
اسپوتنک نیوز نے یمنی ذرائع کے حوالے سے نقل کرتے ہوئے لکھا ہے کہ جنگ بندی کے لئے چند شرائط رکھی گئی ہیں جن میں جنوبی اور شمالی مآرب سے تیل کی برآمدات کی اجازت، الحدیدہ بندگارہ پر لگی پابندیوں کا خاتمہ، صنعا کے ہوائی اڈے سے پروازوں کی بحالی اور سعودی حمایت یافتہ گروہوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں راستوں کا کھولا جانا شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی اتحاد نے انصاراللہ یمن کے زیر کنٹرول علاقوں کے علاوہ دوسرے علاقوں کے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں ادا کرنے کی بھی حامی بھری ہے جب کہ اقوام متحدہ اور بااثر ممالک کی ضمانت سے جنگ سے ہونے والے خسارے کی ادائیگی جیسے موضوعات بھی زیر بحث ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ آٹھ سال سے عرب خطے کے سب سے غریب ملک یمن پر سعودی اتحاد نے جنگ مسلط کی ہوئی ہے جس کا مقصد سعودی نواز مفرور و مستعفی صدر منصور ہادی کی حکومت کو دوبارہ اقتدار میں لانا تھا، مگر عوامی انقلابی تحریک انصاراللہ یمن کی قیادت میں عوامی مزاحمت سے سعودی اتحاد اپنے بیان کردہ اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے جب کہ جنگ کے نتیجے میں یمن کو بدترین انسانی بحران کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔

ٹیگس