سعودی وعدوں پر عمل نہیں کررہا ہے ، یمنی حکومت
یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کے وزیراعظم نے سعودی عرب کے وعدوں پر عمل درآمد نہ ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہےسعودی عرب کی جانب سے اپنے وعدوں پر عمل درآمد کا کوئی اثر دیکھنے کو نہیں مل رہا ہے
سحرنیوز/عالم اسلام:المسیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کے وزیراعظم عبدالعزیز بن حبتور نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سعودی عرب کے وعدوں پر عمل درآمد کی کوئی علامت تک نہیں پائی جاتی اور وہ مختلف بہانوں سے صرف وعدہ خلافی کا جواز پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہمارا اس بات پر زور رہا ہے کہ کئے تمام وعدوں اور سمجھوتوں پر عمل کیا جائے۔
یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کے وزیراعظم بن حبتور نے کہا کہ ہم سرکاری کارکنوں کی تنخواہوں کی ادائیگی کے مسئلے کو ایک انسانی اور امن و استحکام سے جڑا مسئلہ سمجھتے ہیں۔
یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کے وزیراعظم نے سعودی عرب کے وعدوں پر عمل درآمد نہ ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یمنی عوام کے خلاف مسلط کردہ جنگ میں متحدہ عرب امارات اور سعودی اتحاد میں شامل دیگر رکن ممالک کا رویّہ ایک جیسا ہے اور ان میں کوئی فرق نہیں ہے
انھوں نے کہا کہ یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کے ذریعے اس بات کا پیغام دیا ہے کہ ہر فریق کو یہ سمجھ لینا چاہئے کہ وہ خود کہاں اور کس پوزیشن میں ہے اور اس سلسلے میں کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ فریق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ہو یا امریکہ و برطانیہ ہو۔
یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے کے سربراہ مہدی المشاط نے یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی ہیلچی ہانس گرونڈ برگ سے ملاقات میں یمن میں کشیدگی پھیلانے کے لئے امریکہ اور برطانیہ کی کوششوں پر سخت خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمن کو کسی اور بحران مین الجھائے جانے کو برداشت نہیں کیا جا سکتا اور اس بات کو جان لینا چاہئے کہ امریکہ اور برطانیہ خود کو چھٹکارہ نہیں دلا پائیں گے۔
اس بارے میں یمن کی نیشنل سالویشن حکومت سے متعلق قیدیوں کے امور کی قومی کمیٹی کے سربراہ عبدالقادر المرتضی نے بھی یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی ہیلچی ہانس گرونڈ برگ سے ملاقات میں قیدیوں کے تبادلے کے بارے میں مئی کے وسط میں ہونے والے مذاکرات کے آئندہ دور میں صنعا کی شمولیت کی آمادکی کا اعلان کیا اور کہا کہ جن قیدیوں کو رہا کئے جانے کے بارے میں مفاہمت ہوئی ہے صنعا پر اس پر عمل کرنے کے لئے پوری طرح تیار ہے
واضح رہے کہ سعودی عرب کے وفد نے اپریل کے درمیانی ایام میں یمن کے دالحکومت صنعا کا دورہ کیا تھا جبکہ اسی موقع پر عمان کا ایک وفد بھی صنعا پہنچا تھا اور باوجود اس کے کہ اہم سمجھوتے طے پانے کے لئے پہلا قدم اٹھایا گیا اور قیدیوں کے تبادلے کے مسئلے کو ایک شق کے طور پر سمجھوتے میں شامل کیا گیا، تاہم بعد کی صورت حال سے واضح ہو گیا کہ جنگ کا خاتمہ کرنے کے لئے ابھی حتمی سمجھوتہ طے نہیں پایا ہے ۔
اس سمجھوتے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ امریکی ریشہ دوانی اور جنگ مسلط کرنے والے ملکوں پر امریکا کا دباؤ ہے واشنگٹن جو سیاسی تعلقات کی بحالی کے بارے میں ایران اور سعودی عرب کے درمیان طے پانے والے سمجھوتے سے بہت زیادہ ناراض ہے اور جسے وہ اپنے مفادات کے حق میں بھی نہیں سمجھتا،سعودی عرب کو یمن کے ساتھ سمجھوتہ کرنے سے روکنے کے لئے اس پر شدید ترین دباؤ ڈال رہا ہے۔