سعودی عرب اور اسرائیل کے تعلقات پر صیہونی میڈیا کا عجیب تبصرہ
اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ سعودی عرب، اسرائیل کے ساتھ معاہدے تک پہنچنے کے لیے "بڑے اقدامات" چاہتا ہے۔
سحر نیوز/ دنیا: صیہونی چینل کان نے انکشاف کیا کہ سعودی حکام نے تل ابیب اور واشنگٹن کے نام ایک پیغام میں کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ تعلقات کی بحالی کے معاہدے میں شامل ہونے کے لیے "بڑے اقدامات" کیے جائیں۔
صیہونی میڈیا نے غاصب حکومت کے ساتھ سعودی عرب کے تعلقات کی بحالی کے معاہدے کے امکان کے بارے میں اپنی رپورٹوں کے بعد تل ابیب کے سیکورٹی حلقوں کی تشویش اور سعودی فریق کے اہم مطالبات کی خبریں شائع کیں۔
المیادین کی رپورٹ کے مطابق، صیہونی چینل کان کے سیاسی امور کے تجزیہ کار جلی کوہن نے وضاحت کی کہ تل ابیب کے سیکورٹی اور عسکری ادارے امریکی حکومت اور سعودی عرب کے اعلیٰ حکام کے درمیان ہونے والے مذاکرات کی نگرانی کر رہے ہیں؛ انہیں ریاض اور واشنگٹن کے درمیان ممکنہ ہتھیاروں کے معاہدے پر تشویش ہے، جو ان کے خیال میں تل ابیب کو خطے میں فوجی برتری سے محروم کر دے گا۔
اس معاہدے میں سعودی فریق کی شرائط کے بارے میں کوہن نے مزید کہا کہ سعودی عرب نے حالیہ ہفتوں میں امریکہ اور اسرائیل کو ایک پیغام بھیجا ہے جس میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ہم تعلقات کی بحالی کے راستے میں بچوں کے کھلونے اور چھوٹے قدم نہیں چاہتے، لیکن ہم اہم اقدامات چاہتے ہیں۔"
اس صہیونی تجزیہ کار کے مطابق ریاض، سعودی ولی عہد "محمد بن سلمان" کے لیے ایک بڑے پیکج کی تلاش میں ہے جس میں ہتھیاروں کے ساتھ ساتھ سول اور قانونی مسائل کے حوالے سے ضمانت بھی شامل ہے۔
اس رپورٹ میں اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے کہ سعودی عرب کی طرف سے امریکہ سے جدید ہتھیاروں کا حصول "خطے میں اسرائیلی فوج کی معیاری برتری کو تباہ کر دے گا، کوہن نے کہا کہ یہ ہتھیار تل ابیب کو بھی دینے چاہئیں!