واشنگٹن کی تل آبیب کو حزب اللہ کے قہر سے بچانے کی کوششوں کا آغاز
امریکی توانائی اور انفراسٹرکچر کے مشیر آموس ہوکشتائین، لبنانی حکام سے ملاقات کے لئے بیروت کا دورہ کرنے والے ہیں اور وہ لبنان اور صیہونی غاصب ریاست کی سرحد پر کشیدگی کو کم کرنے پر تبادلہ خیال کریں گے۔
سحرنیوز/عالم اسلام: آکسیوس ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق امریکہ نے حزب اللہ لبنان اور صیہونی ریاست کے درمیان بڑھتی سرحدی کشیدگی کو روکنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔
رپورت کے مطابق سرحد پر کشیدگی، تیزی سے لبنان اور صیہونی ریاست کے درمیان ایک بڑی جنگ میں تبدیل ہونے کا احتمال ہے اور اس کے پورے علاقے پر اثرات مرتب ہوں گے۔
آکسیوس کی رپورٹ کے مطابق لبنان اور صیہونی ریاست کے درمیان حالات اس وقت مزید کشیدہ ہوگئے جب حزب اللہ لبنان نے لبنانی حدود کے اندر فوجی خیمے نصب کر دیئے تھے جو ابھی تک لگے ہوئے ہیں اور ان پر صیہونی ریاست دہشت کا شکار ہو گئی تھی۔
صیہونی میڈیا نے صیہونی وزیر جنگ یوآو گالانت کی مشرق وسطی امور میں امریکہ کے اعلی ڈپلومیٹ باربرا لیف سے بھی امریکی وزارت خارجہ میں ملاقات کی خبر دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکہ نے لبنانی حکومت کو خیمے اکھاڑنے کےلئے دباؤ میں ڈالا ہوا ہے لیکن کشیدگی ابھی تک باقی ہے اور گزشتہ ہفتے حزب اللہ لبنان اور صیہونی ریاست نے ایک دوسرے کو کھلم کھلا دھمکیاں بھی دی ہیں۔
صیہونی ریاست اندرونی مشکلات سے توجہ ہٹانے کےلئے سرحدی کشیدگی کا سہارا لے رہی ہے اور اس حوالے سے صیہونی وزیر جنگ نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوترش سے بھی ملاقات کی اور انہیں اس معاملے میں فوری مداخلت کرنے کی درخواست کی۔
گالانت نے بڑھکیں مارتے ہوئے کہا تھا کہ صیہونی ریاست اپنے شہریوں کو لاحق خطرات کو برداشت نہیں کرے گی اور اس کے مقابلے میں مطلوبہ دفاع کرے گی جب کہ لبنان کی حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے صیہونی ریاست سے مخاطب ہو کر کہا تھا کہ صیہونی ریاست کے لبنان میں کسی بھی اقدام اور لبنانی، فلسطینی اور دیگر حمایتی جماعتوں کی شخصیات کے قتل کی صورت میں، مزاحمتی فورسز کی جانب سے بہت شدید جواب دیا جائے گا۔