Nov ۰۲, ۲۰۲۳ ۰۹:۴۵ Asia/Tehran

وزیر خارجہ حسین امیر عبداللّہیان نے ایک بار پھر کہا ہے کہ اگر جنگ فوری طور پر نہ روکی گئی تو ہر لمحہ پورے علاقے میں پھیل سکتی ہے اور اس کی ذمہ داری امریکا اور صیہونی حکومت پر ہوگی۔

سحرنیوز/عالم اسلام: وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے عنقرہ میں ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوغان سے ملاقات میں کہا ہے کہ امریکا ایسی حالت میں دوسروں سے تحمل کا مطالبہ کرتا ہے کہ غزہ کے مظلوم عوام کے خلاف صیہونی حکومت کے وحشیانہ جرائم میں بنیادی کردار ادا کر رہا ہے اور امریکی سینٹرل کمان کا چیف اور دیگر امریکی فوجی کمانڈر تل ابیب کے وار روم میں موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکا جنگ کا ایک فریق ہے اس لئے وہ دوسروں کو تحمل کی نصیحت نہیں کرسکتا۔
حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ علاقے کے استقامتی گروہ آزادانہ فیصلہ کرتے ہیں اور غزہ کے نہتے عوام کے خلاف جنگ نہ روکی گئی تو ہر آن اس کے پھیلنے کا خطرہ موجودہ ہے اور اس کی پوری ذمہ داری امریکا اور صیہونی حکومت پر ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی استقامتی گروہوں نے انہیں بتایا ہے کہ فوجی توانائی اور وسائل کے لحاظ سے صیہونی حکومت سے طولانی جنگ اور بالادستی کے ساتھ مقابلہ جاری رکھنے میں انہیں کوئی مشکل نہیں ہے لیکن اس بات کے پیش نظر کہ صیہونی حکومت کے حملے غزہ کے نہتے اور محصور شہریوں پر مرکوز ہیں، ضروری ہے کہ اسلامی ممالک صیہونی حکومت کے وحشیانہ جنگی جرائم رکوانے، غزہ کا محاصرہ ختم کرانے اور انسان دوستانہ امداد پہنچانے کے لئے فوری طور پر ضروری اقدامات انجام دیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اس سلسلے میں عرب اور اسلامی ملکوں کے سربراہوں کا اجلاس ضروری سمجھتا ہے۔
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوغان نے بھی اس ملاقات میں غزہ کے بارے میں صدر ایران سید ابراہیم رئیسی کے ساتھ اپنی ٹیلیفونی گفتگو کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ترکیہ کی پہلی ترجیح غزہ پر حملوں کی بندش، جنگ بندی اور محاصرے کے خاتمہ نیز انسانی دوستانہ امداد کی ترسیل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں فلسطینی عوام کو سلامتی اور تحفظ فراہم کرنے کے لئے تمام ضروری اقدامات انجام دینے کی ضرورت ہے۔
اس ملاقات میں باہمی روابط کے فروغ پر بھی گفتگو ہوئی۔
یاد رہے کہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللّہیان غزہ پر حملے اور مظلوم فلسطینی عوام کا قتل عام بند کرانے کی کوششوں کے تحت منگل کو قطر کے دارالحکومت دوحا پہنچے تھے۔
ایران کے وزیر خارجہ دوحہ میں اپنے قطری ہم منصب کے علاوہ امیر قطر اور حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ سے ملاقات کے بعد بدھ کی صبح ترکیہ کے دارالحکومت عنقرہ پہنچے تھے جہاں انہوں نے اپنے ترک ہم منصب ہاکان فیدان کے ساتھ غزہ کی صورتحال پر تفصیل سے گفتگو کی اور مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔

ٹیگس