فلسطین کی تحریک جہاد اسلامی نے نیتن یاہو کے سازشی منصوبے کا کیا بے پردہ فاش
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس اور بعض دیگر فلسطینی تنظیموں کے رہنماؤں نے غزہ میں جنگ بندی کے مذاکرات اور قیدیوں کے تبادلے کی تجویز کو فلسطین کے قومی مفاد میں قرار دیا ہے تاہم صیہونی ٹولہ بدستور غزہ میں جنگ پر مُصر دکھائی دے رہا ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: ارنا نیوز نے العربی الجدید چینل کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ حماس کے ایک ترجمان جہاد طہ نے کہا ہے کہ مجوزہ منصوبے کے جواب میں، کچھ اصلاحات کی گئیں اور اس میں جنگ بندی، انخلاء، تعمیر نو اور قیدیوں کے تبادلے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ان اصلاحات کی تفصیلات پر اپنے ثالث دوستوں کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
لبنان میں حماس کے نمائندے احمد عبد الہادی نے بھی امریکہ اور ثالث ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صیہونی حکومت پر فلسطینی مزاحمت کی جوابی تجاویز کو ماننے کے لئے دباؤ ڈالیں۔اُدھر فلسطین کی تحریک جہاد اسلامی کے سینئر رہنما رسمی ابو عیسیٰ نے انکشاف کیا ہے کہ نیتن یاہو نے اس تنظیم کے ساتھ الگ سے معاہدہ کرنے کی کوشش کی تھی جسے اُس نے ٹھکرا دیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا: فلسطینی مزاحمت جارحیت کو رکوانے اور صیہونی فوج کو غزہ سے نکالنے کے لئے کوشاں ہے۔
دوسری جانب الجزیرہ چینل نے رپورٹ دی ہے کہ صیہونی ٹولے کے سابق مذاکرات کار ڈینیئل لیوی نے ایک بار پھر غزہ میں جنگ جاری رکھنے پر زور دیا ہے۔ لیوی کا کہنا ہے کہ امریکہ کچھ بھی کہے مگر غزہ میں جنگ کا سلسلہ جاری رہے گا۔