حماس نے جنگ بندی کی امریکی تجویز مسترد کر دی
فلسطین کی اسلامی استقامتی تحریک حماس نے جنگ بندی سے متعلق امریکہ کی نئی تجویز مسترد کر دی ہے۔
سحرنیوز/عالم اسلام: العالم کی رپورٹ کے مطابق تحریک حماس نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں جنگ بندی سے متعلق امریکہ کی نئی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہم مذاکرات میں ہونے والی گفتگو سے متعلق ثالثوں کی گفتگو سننے کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ نیتن یاہو معاہدے تک رسائی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر رہا ہے۔ حماس نے اپنے بیان میں یہ بات زور دے کر کہی ہے کہ امریکہ کی نئی تجویز کا مقصد صیہونی وزیر اعظم نیتن یاہو کے اہداف کا حصول ہے۔
حماس کے بیان میں مزید آیا ہے کہ نیتن یاہو جنگ کو طول دینے اور ثالثوں کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لئے ہمیشہ نئی شرائط پیش کرتا رہتا ہے۔ حماس نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ ہم ثالثوں کی کوششوں کو ناکام بنانے، معاہدہ نہ ہونے اور اسرائیلی قیدیوں کی جانوں کو لاحق خطرات کا ذمہ دار نیتن یاہو کو سمجھتے ہیں۔
اس بیان میں مزید آیا ہے کہ تحریک حماس بائیڈن کے بیانیے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی بنیاد پر ہونے والے دو جولائی کے معاہدے کی پابند ہے اور وہ ثالثوں سے اس بات کا مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کریں اور غاصب صیہونی حکومت کو اس معاہدے پر عملدرآمد کا پابند بنائیں۔
واضح رہے کہ تحریک حماس نے عالمی برادری کی توجہ اس مسئلے کی جانب مبذول کرائی ہے کہ اس نے فلسطینی عوام پر صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملوں کی روک تھام اور قیدیوں کے تبادلے سے متعلق معاہدے تک رسائی کے مقصد سے کی جانے والی ثالثوں کی کوششوں کا ساتھ دیا ہے اور اس نے یہ کام فلسطینی شہداء کے احترام، نسل کشی کے خاتمے ، غزہ پٹی کے باشندوں اور فلسطین کے مظلوم عوام پر غاصب صیہونی حکومت کے وحشیانہ مظالم کی روک تھام کے مقصد سے انجام دیا ہے۔