Aug ۲۰, ۲۰۲۴ ۱۲:۱۸ Asia/Tehran
  • صیہونی حکومت کا ہدف غزہ میں جنگ جاری رکھنا ہے، اسامہ حمدان

تحریک حماس کے رہنما اسامہ حمدان نے کہا ہے کہ صیہونی حکومت کا ہدف غزہ میں جنگ جاری رکھنا ہے۔

سحرنیوز/عالم اسلام: اسامہ حمدان نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ہم نے جو بائیڈن کے تجویز کردہ منصوبے سے اتفاق کیا ہے، لیکن امریکی حکومت بنیامن نیتن یاہو کو قائل نہیں کر سکی۔ انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو نئے امریکی منصوبے کے بارے میں جو کچھ کہہ رہے ہیں اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی حکومت ان کو پچھلے منصوبے کو قبول کرنے پر آمادہ نہیں کر سکی ہے۔ حماس کے اس سینئر رکن نے یہ بات زور دے کر کہی ہے کہ امریکہ جو کچھ بھی کر رہا ہے وہ در اصل غزہ میں نسل کشی جاری رکھنے کےلیے مزید وقت حاصل کرنے کے مترادف ہے۔
اسامہ حمدان نے مزید کہا کہ ہم صرف بائیڈن کے اعلان کردہ اس منصوبے پر عمل درآمد کرنا چاہتے ہیں، جس پر دو جولائی کو اتفاق رائے ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نئے مجوزہ منصوبے کے بارے میں قطعی طور پر نہیں جانتے، لیکن دوحہ آنے والے اسرائیلی وفد نے کچھ ایسی شرائط رکھی تھیں جو مجوزہ جنگ بندی تجاویز کے منافی تھیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی معاہدے میں پانچ بنیادی امور شامل ہونے چاہئیں جن میں جنگ کا خاتمہ، غزہ سے اسرائیلی افواج کا انخلاء اور غزہ کی تعمیر نو شامل ہیں۔ حماس کے اس رکن نے یہ بات زور دیکر کہی کہ ہم امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کو مطلع کرنا چاہتے ہیں کہ حماس دو جولائی کو طے پانے والے جنگ بندی سمجھوتے کی پابند ہے۔
اسامہ حمدان نے مزید کہا کہ ہم اپنے وعدے پر قائم ہیں جبکہ نیتن یاہو ایک معاہدے تک پہنچنے کی کوششوں کی راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا صیہونی دشمن جنگ بندی پر ہماری آمادگی کے باوجود غزہ میں نسل کشی اور قتل و غارتگری میں شدت پیدا کرکے جنگ بندی میں رکاوٹیں ڈال رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب تک کسی بھی اسرائیلی عہدیدار نے یہ بات نہیں کہی کہ اسرائيل نے بائیڈن کے تجویز کردہ منصوبے کو قبول کرلیا ہے۔ اسامہ حمدان کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت کے موقف سے لگتا ہے کہ وہ صیہونی حکومت کے گھناونے اقدامات اور عزائم پر پردہ ڈالنے کی مسلسل کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے آخر میں کہا کہ غاصب صیہونی حکومت کا مقصد نتساریم اور فیلاڈلفیا میں اسرائیلی فوجیوں کو باقی اور جنگ کو جاری رکھنا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ امریکی وزیر خارجہ نے اس سے پہلے دعوی کیا تھا کہ صیہونی حکومت کے وزیراعظم نے غزہ ميں جنگ بندی میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کی امریکی تجویز مان لی ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ عرب ذرائع ابلاغ نے واشنگٹن کی تجاویز کے جو مندرجات شائع کئے ہیں ان کے مطابق امریکا کی نئی تجاویز گزشتہ تجاویز سے بالکل مختلف ہیں۔
عرب ابلاغیاتی ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکا کی نئی تجاویز پوری طرح صیہونی حکومت کے مطالبات پر مشتمل ہيں۔کہا جارہا ہے کہ امریکا نے اپنی نئی تجاویز میں غزہ میں مستقل جنگ بندی کی بات نہیں کی ہے۔ اسی طرح امریکی تجاویز ميں غزہ سے اسرائیلی افواج کے انخلا کی بھی کوئی بات نہیں کی گئی ہے۔

ٹیگس