غزہ جنگ کے 400 دن، اسرائیل اپنا کوئی بھی ہدف حاصل نہيں کرسکا
صیہونی حکومت جنگ غزہ میں چار سو سے زیادہ دن پورے ہونے کے باوجود اپنا کوئی ہدف حاصل نہيں کر سکی ہے اور وہ مظلوم فلسطینیوں کے خلاف مسلسل اپنے جارحانہ اقدامات اور حملوں کو جاری رکھے ہوئے ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: غاصب صیہونی حکومت مظلوم فلسطینیوں کے خلاف اپنے جرائم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے اور اس نے ایک اور بھیانک جرم کیا جس کے نتیجے میں متعدد افراد شہید اور زخمی ہوگئے۔
صیہونی حکومت کے لڑاکا طیاروں نے جنوبی غزہ میں واقع خان یونس کے علاقے مواصی میں پناہ گزینوں کے ایک کیمپ پر بمباری کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی جبالیا کیمپ سمیت شمالی غزہ کا محاصرہ پوری شدت کے ساتھ جاری ہے اور جارح صیہونی فوج غزہ کے مختلف علاقوں پر فضائی اور توپ خانے سے حملے بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔
النصیرات کیمپ میں جہاں ایک طرف قابضین کے ٹینک حملہ آور ہيں تو دوسری طرف فضائی حملے نے اس کیمپ میں نقل مکانی کی ایک نئی لہر کو جنم دیا ہے۔
غزہ کی شہری دفاع کی تنظیم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پے در پے بیسویں روز بھی قابضین کے حملوں کی وجہ سے وہ شمالی غزہ میں کچھ نہیں کر سکتی اور ہزاروں لوگ اس علاقے میں انسان دوستانہ اور طبی امداد سے محروم ہيں۔
فلسطینی ذرائع نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی توپ خانے نے شمالی غزہ میں جبالیا کیمپ کے مغربی علاقوں پر گولہ باری کی ہے۔ اسی طرح شمالی غزہ کے جنوب مغرب میں واقع "تل الھوی" پر بھی صیہونی حکومت کے توپ خانے نے گولے برسائے ہیں۔
ان ذرائع نے مغربی غزہ میں شدید فضائی حملوں کے ساتھ ساتھ خان یونس کے المواصی علاقے میں پناہ گزینوں کے خیموں پر قابضین کے حملے میں دس فلسطینیوں کے شہید اور متعدد دیگر منجملہ کمال عدوان اسپتال کے طبی عملے کے تین افراد کے زخمی ہونے کی خبر دی ہے۔ یہ ایسے میں ہے کہ جب عالمی ریڈ کراس کمیٹی اور عالمی ادارہ صحت نے اس سے قبل شمالی غزہ میں نظام صحت اور انسانی صورت حال کے ابتر ہونے کے بارے میں خبردار اور خطے کے حالات کو تباہ کن قرار دیا تھا۔