ترکیہ کے صدر کی اسرائیل کے ساتھ خفیہ گٹھ جوڑ کا انکشاف
یمن کی جانب سے صیہونی حکومت کے خلاف عائد کی جانے والی بحری پابندیوں کے دوران ترکیہ نے تل ابیب کے ساتھ اپنے سمندری تعلقات میں اضافہ کیا ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بحیرہ احمر میں یمنی فوج نے اپنی کارروائیوں کے ذریعے تل ابیب کی بحری ناکہ بندی کی، تاہم اس دوران ترکیہ کے صدر اردوغان صیہونی حکومت کی مدد کرتے رہے۔
ادھر انقرہ نے عالم اسلام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئے اعلان کر رکھا ہے کہ ترکیہ نے غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کے جواب میں اس حکومت کے ساتھ اپنے تجارتی تعلقات منقطع کر لئے ہیں، تاہم باوثوق میڈیا ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ترکیہ، غزہ کے نہتے فلسطینیوں کے خون سے ہولی کھیلنے والی تل ابیب کی خود ساختہ غیر قانونی صیہونی حکومت کو لاجسٹک سپورٹ فراہم کر رہا ہے۔
المسیرہ ٹی وی چینل نے بتایا کہ غزہ میں پچھلے پندرہ مہینوں سے جاری صیہونی حکومت کی نسل کشی کے دوران ترکیہ سے تل ابیب کی طرف بحری جہازوں کی نقل و حرکت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق 3 مئی سے 7 دسمبر 2024 تک ترکیہ ، بحیرہ روم کے ذریعے مصر کی وساطت سے مطلوبہ سامان حیفا اور اشدود کی بندرگاہوں تک پہنچاتا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق ترکیہ اور تل ابیب کے درمیان شپنگ کی تعداد 340 کارگوز سے تجاوز کر گئی ہے۔رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ مئی سے دسمبر 2024 تک ترکیہ سے اسرائیلی بندرگاہوں پر بھیجے گئے بحری جہازوں کی تعداد 108 تھی۔ان جہازوں کا کارگو تیل، پیٹرو کیمیکل، پھل اور دیگر بنیادی مواد تھا۔مذکورہ ذرائع نے مزید انکشاف کیا کہ ترکیہ سے مقبوضہ علاقوں میں تیل اور پیٹرو کیمیکل لے جانے والے بحری جہازوں کی تعداد 48 کارگو تھی، جنہیں 25 جہازوں نے منتقل کیا تھا جب کہ ضروری سامان پر مشتمل کارگوز کی تعداد 19 ہے جنہیں 11 جہازوں کے ذریعے منتقل کیا گیا۔
واضح رہے کہ فلسطینیوں کی پیٹھ پر خنجر گھونپنے والے پڑوسی ملک کے صدر نے شام کے خلاف بھی صیہونی امریکی ایجنڈے کی تکمیل میں علاقائی مہرے کے طور پر کردار ادا کیا، جو اس ملک کی مسلمانوں سے غداری کا واضح ثبوت ہے۔