Jan ۱۲, ۲۰۲۵ ۱۸:۴۸ Asia/Tehran
  • کیا سعودی عرب کی ہائی ٹیک

پانچ سو ارب ڈالر کی لاگت کے ساتھ نیوم پراجیکٹ کی تعمیر زور و شور سے جاری ہے۔ یہ منصوبہ سعودی عرب کے سماجی اور اقتصادی ترقی کے منصوبے 'وژن 2030ء ‘ کا حصہ ہے۔ لیکن سعودی ولیعہد کے اس ڈریم پراجیکٹ کو لے کر وقتاً فوقتاً سوال بھی اٹھتے رہے ہیں۔

سحر نیوز/ عالم اسلام: سعودی عرب کے ایک ذرائع نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے سعودی وژن 2030 کا حصہ صحرائے عرب میں ’نیوم‘ نامی سرسبز اور مستقبل کے انتہائی جدید شہر کے بارے میں ایک ایسا خلاصہ کیا ہے کہ جس نے نہ صرف غزہ کے مظلوموں کے زخموں پر نمک چھڑکا ہے بلکہ پورے عالم اسلام کو چونکا دیا ہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق، سعودی عرب کے سماجی اور اقتصادی ترقی کے منصوبے 'وژن 2030ء ‘ کے سب سے اہم پراجیکٹ نیوم سٹی کے بارے میں ایسی خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ وہاں غاصب صیہونی حکومت سے متعلق ایک بہت ہی بڑی عمارت کی تعمیر کی جا رہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ زیر تعمیر عمارت کا تعلق اسرائیل کے ممکنہ سفارت خانے سے ہے۔

نیوم سٹی میں اسرائیل کے ممکنہ سفارت خانے کی تعمیر کی خبر میں کتنی سچائی ہے اس کے بارے میں ابھی تک کسی نے تصدیق نہیں کی ہے۔ اس دوران سعودی عرب کی حکومت اور نیوم منصوبے کی انتظامیہ نے بھی ان الزامات پر جواب دینے سے انکار کیا ہے۔ واضح رہے کہ سعودی ولیعہد محمد بن سلمان نے 'وژن 2030ء ‘ منصوبے کو سن 2017 میں متعارف کرایا تھا جس میں مجموعی طور پر ملک میں غیر ملکی سیاحت کے فروغ اور خواتین کے حقوق میں بہتری سمیت ملکی معیشت کو متنوع بنانا اور تیل پر انحصار کم کرنا شامل ہے۔

یاد رہے کہ اس سے پہلے بھی نیوم سٹی سے متعلق ایسی خبریں سامنے آئی تھی کہ جس میں سعودی عرب کے ایک سابق انٹیلیجنس افسر نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ سعودی حکام نے صحرائے عرب میں ’نیوم‘ نامی سرسبز اور مستقبل کے انتہائی جدید شہر کی تعمیر کے لیے مقامی لوگوں سے زمین خالی کروانے کے لیے ’جان لیوا اور مہلک طاقت‘ کے استعمال کی اجازت دے رکھی ہے تاکہ مغربی کمپنیاں اس منصوبے پر کام مکمل کر سکیں۔ کرنل ربیح الینیزی نے یہ الزام لگایا تھا کہ اُن کو نیوم شہر کے ایک پراجیکٹ ’دی لائن‘ کی تعمیر کے لیے ایک مقامی قبیلے سے جگہ خالی کروانے کا حکم دیا گیا تھا۔ تاہم قبیلے کا ایک فرد، جو اپنی آبائی زمین سے بے دخلی کے خلاف احتجاج کر رہا تھا، کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔

 

ٹیگس