صیہونی حکومت کے خلاف یمن کی فضائی اور بحری ناکہ بندی نے مبصرین اور تجزیہ کاروں کو حیران کردیا اور غاصب حکومت کی کابینہ پر سیاسی اور عسکری دباؤ بڑھا دیا ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: شہاب نیوز ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں صیہونی حکومت کے خلاف یمن کی فضائی ناکہ بندی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یمنی افواج نے صیہونی حکومت کی فضائی اور بحری ناکہ بندی کر دی ہے جو غزہ میں محصور فلسطینیوں کے ساتھ یمن کی حمایت، مدد اور یکجہتی کا طاقتور اظہار ہے۔ آبی گزرگاہوں کی ناکہ بندی، جسے یمن دباؤ کے آلہ کار کے طور پہ استعمال کر رہا ہے، قابضین اور اس کے ان اتحادیوں کو روکنے کے لیے ایک شاندار حکمت عملی ہے، جنہوں نے ماضی میں یمن کو نشانہ بنایا۔ یمنی افواج کی جانب سے صیہونی فضائی ناکہ بندی کا اعلان تل ابیب کے بن گوریون ہوائی اڈے پر ان کے حملے کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا۔ اس حملے نے یمنی کارروائیوں کا رخ بحری حملوں سے مقبوضہ علاقوں کے اندر اہم ہوائی اڈوں کی جانب منتقل کر دیا ہے اور صنعا نے صیہونی حکومت کے خلاف سرکاری طور پر اعلان کردہ مکمل محاصرے کی تکمیل کی ہے۔
مبصرین اس صورتحال کو نیتن یاہو کی کابینہ پر غیر قابل برداشت سیاسی اور فوجی دباؤ کے طور پر دیکھ رہے ہیں، جسے غزہ میں ناکامی پر شدید تنقید کا سامنا ہے اور بیرونی محاذ پر بھی خطرات کا مقابلہ کرنے کی متحمل نہیں۔ یمن کی انصاراللہ تحریک کے ایک رہنما عبدالسلام جحاف نے شہاب نیوز ایجنسی کو بتایا کہ یمن کی مسلح افواج نے اسرائیل کے تمام ہوائی اڈوں کا مکمل محاصرہ کر لیا ہے، جس میں تل ابیب کا بن گوریون ہوائی اڈہ سرفہرست ہے۔ یہ نہ صرف ایک بے مثال تاریخی لمحہ ہے بلکہ علاقائی تصادم کے ایک نئے مرحلے کا آغاز بھی۔ جو ہوا وہ علامتی عمل یا میڈیا تنازعہ نہیں بلکہ ایک اسٹریٹجک فیصلہ ہے جو خطے میں ایک نیا سیاسی اور فوجی نقشہ بنا رہا ہے۔