غزہ اور ایران کے حملوں کی وجہ سے اسرائیل اندرونی طور پر شدید بحران کا شکار، رپورٹ
غزہ کی جنگ اور ایران کے حملوں کی وجہ سے اسرائیل اندرونی طور پر شدید بحران کا شکار ہوا ہے اور سیاحت سمیت اس کے اہم شعبے رو بزوال ہیں۔
سحرنیوز/عالم اسلام: رپورٹ کے مطابق غزہ کی جنگ اور خاص طور پر وعدہ صادق 3 آپریشن میں ایرانی میزائل حملوں نے مقبوضہ علاقوں میں صہیونی حکومت کے سات اسٹریٹیجک اداروں اور اقتصادی شعبوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
حالیہ جنگ کے بعد صہیونی حکومت کو نہ صرف عسکری محاذ پر بلکہ اپنی تاریخ کے بدترین اقتصادی بحران کا بھی سامنا ہے۔ جنگ کے آغاز سے ہی اسرائیلی معیشت کے بڑے ادارے اور شعبے جیسے کہ ٹیکنالوجی، توانائی اور سیاحت سرمایہ کاری میں شدید کمی، اسٹاک مارکیٹ کے زوال اور سرگرمیوں کی بندش کے باعث تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔
اسرائیلی بینک کے سربراہ امیر یارون کے مطابق غزہ میں جاری جنگ اب تک صہیونی حکومت کو 67 ارب ڈالر سے زائد کے فوجی و غیر فوجی اخراجات کا بوجھ ڈال چکی ہے۔امریکی تحقیقی ادارے رند کے مطابق، ایران اور غزہ میں جاری جنگ کے اثرات آئندہ 10 سالوں میں اسرائیل کو 400 ارب ڈالر تک کا نقصان پہنچاسکتے ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان میں سے 90 فیصد نقصان بالواسطہ ہوگا. سرمایہ کاری میں کمی، روزگار کی منڈی میں بحران، پیداواری سرگرمیوں میں کمی، اور مجموعی اقتصادی ڈھانچے کا زوال کی اس کی مثال ہے۔
صہیونی اخبار یدیعوت آحارانوت نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ صہیونی حکومت نے ایران پر کیے گئے حملے، جن کا جواب ایران نے وعدہ صادق 3 آپریشن کے عنوان سے میزائل حملوں کی صورت میں دیا۔ ان حملوں کی وجہ سے اسرائیل کو روزانہ ایک ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔