مصر میں حماس کے ساتھ مذاکرات کا پہلا دور ، مثبت ، غزہ میں جنگ بندی کی امید بڑھی
مصر کے شہر شرم الشیخ میں حماس کے وفد اور مصری اور قطری ثالثوں کے درمیان مذاکرات کی پہلی ملاقات ایسے میں ختم ہوگئی کہ حماس نے غزہ کی پٹی پر مسلسل صیہونی فوج کے حملوں کو، صیہونی قیدیوں کی رہائی کے معاہدے کی راہ میں ایک سنگین رکاوٹ قرار دیا ہے۔
سحرنیوز/عالم اسلام: ذرائع ابلاغ نے بعض باخبر ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ مصر کے شہر شرم الشیخ میں حماس کے وفد اور ثالثوں کے درمیان مذاکرات کی پہلی ملاقات مثبت ماحول میں ختم ہوگئی۔
ان ذرائع نے مزید کہا کہ اس ملاقات میں مذاکرات کے موجودہ دور کے لیے، روڈ میپ اور طریقہ کار کا تعین کیا گیا-
رپورٹ کے مطابق حماس کے وفد نے اس ملاقات میں اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ غزہ کی پٹی پر صیہونی فوج کے مسلسل حملے، صیہونی قیدیوں کی رہائی کے معاہدے کی راہ میں ایک سنگین رکاوٹ ہیں، مزید کہا کہ یہ مسئلہ مذاکرات کو درپیش اہم چیلنجوں میں سے ایک ہے-
اس نیوز نیٹ ورک اعلان کے مطابق فریقین کے درمیان مذاکرات کے اگلے مراحل اور ان پر عملدر آمد کے طریقہ کار کے حوالے سےابتدائی معاہدہ طے پایا گیا ہے-
رپورٹ کے مطابق اس ملاقات میں حماس کے وفد کے دو سینئر ارکان خلیل الحیہ اور زاھر جبارین نے شرکت کی جو اس سے قبل دوحہ میں اسرائیلی فضائی حملے میں بال بال بچ گئے تھے۔
غزہ میں جنگ کو روکنے کی کوششوں کے تسلسل میں فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کا ایک وفد خلیل الحیہ کی سربراہی میں مصر اور قطر کی ثالثی میں، صیہونی فریق کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات میں شرکت کے لیے پیر کو مصر کے شہر شرم الشیخ پہنچا۔
ان مذاکرات کا مقصد جنگ بندی ، قابض افواج کے انخلا اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے ایک معاہدے تک پہنچنا ہے۔
باخبر ذرائع کے مطابق حماس نے غزہ کا انتظام و انصرام آزاد فلسطینی شخصیات (ٹیکنو کریٹس) کے ایک وفد کے حوالے کرنے کے لیے اپنی آمادگی کا اعلان کیا ہے۔ یہی وفد فلسطینی گروپوں اور عرب اور اسلامی تعاون کے درمیان سمجھوتے کے ساتھ غزہ کے امور کے انتظام کی ذمہ داری سنبھالے گا۔
حماس نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ غزہ کے مستقبل اور فلسطینی عوام کے حقوق کا صرف اور صرف فلسطینی امنگوں اور جامع فریم ورک کے اندر جائزہ لیا جانا چاہیے۔