غزہ سے سامنے آئی المناک اور تشویشناک رپورٹ
اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ یونیسیف نے گزشتہ دو برسوں کے دوران صیہونی دہشتگردی کے نتیجے میں غزہ پٹی میں بچوں کو پہنچنے والے نقصانات کے حوالے سے کچھ المناک اور تشویشناک حقائق سے پردہ اٹھایا ہے۔
سحرنیوز/عالم اسلام: یونیسیف فنڈ نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ دو سال کی بمباری اور جنگ نے غزہ پٹی میں ہولناک تباہی مچائی ہے اور 64 ہزار سے زائد بچے شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ غزہ پٹی میں پانچ سال سے کم عمر کے تین لاکھ بیس ہزار بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں اور 56 ہزار سے زائد بچوں نے اپنے والدین میں سے ایک یا دونوں کو کھو دیا ہے۔

یونیسیف فنڈ نے غزہ میں جنگ بندی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی اُن بچوں کے لیے امید کی کرن ہے جنہوں نے دو سال کی خوفناک جنگ کے دوران بے پناہ مصائب اور مشکلات برداشت کی ہیں۔ اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ نے مزید کہا کہ ہمارے پاس غزہ پٹی میں خیمے، خوراک، ادویات اور تعلیمی سامان بھیجنے اور لے جانے کے لیے 1300 سے زائد ٹرک تیار ہیں۔

اس درمیان، عالمی تنظیم "ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز" نے بھی اعلان کیا کہ غزہ جنگ کے دوران انسانی ہمدردی کی تنظیموں کے 560 کارکن اور طبی عملے کے 1200 ارکان اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ تنظیم "ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز" کے مطابق صیہونی ٹولہ نے صرف حماس سے ہی نہیں بلکہ غزہ کے تمام لوگوں سے جنگ کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، انسانی و امدادی امور کے لئے غزہ میں سرگرم عمل کارکنوں کو بھی دہشتگرد صیہونی فوجیوں نے اس جنگ کے دوران براہ راست نشانہ بنایا۔