پاکستان: وزیراعظم سے مستعفی ہونے کے مطالبے میں شدت
پاکستان میں اپوزیشن جماعتیں متحد ہوتی نظر آ رہی ہیں اور انہوں نے اس ملک کے وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
پاکستان کی قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ نوازشریف نے خود کہا تھا کہ الزامات ثابت ہوگئے تو مستعفی ہوجاؤں گا آج پارلیمنٹ خطرے میں ہے وزیراعظم اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں۔
اسلام آباد میں اپنے چیمبر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے خود عہدہ چھوڑ کرعدالتی فیصلے پرعملدرآمد کیا تھا اور پھرملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ پرامن انتقال اقتدار ہوا لیکن آج پارلیمنٹ خطرے میں ہے نواز شریف نے کہا تھا کہ الزامات ثابت ہو جائیں تو استعفا دے دوں گا میرا مطالبہ ہے وزیراعظم اپنے کہے کی پاسداری کریں اور جمہوریت کے تسلسل کے لیے عہدے سے مستعفی ہوجائیں۔
اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ایک منی لانڈرنے ایس ای سی پی کے چیئرمین کا تقرر کیا، نیشنل بینک کے صدر سعید احمد کا تقرر کیا۔ ملک کا وزیرخزانہ وزیراعظم کے لیے منی لانڈرنگ کررہا ہے۔ وزیرخزانہ منی لانڈرنگ کا اعتراف کرچکے ہیں لہٰذا انہیں تو فوری طور پر استعفیٰ دینا چاہیے کیوں کہ قومی خزانے پر ایک منی لانڈربیٹھا ہوا ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کراچی میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اب وہ وقت آگیا ہے کہ جب وزیراعظم نواز شریف کو اخلاقی بنیادوں پر عہدے پر براجمان نہیں رہنا چاہیے اور ایم کیو ایم اب وزیراعظم کو مشورہ نہیں بلکہ یہ مطالبہ کرتی ہے کہ انہیں اخلاقی بنیادوں پر عہدے سے مستعفی ہوجانا چاہیے۔
واضح رہے کہ پاناما جے آئی ٹی کی جانب سے سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کرائے جانے کے بعد پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف پر مستعفی ہونے کے لیے دباؤ بڑھتا جارہا ہے اور ایم کیو ایم پاکستان سمیت تحریک انصاف، پیپلز پارٹی اورجماعت اسلامی نے بھی نواز شریف سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا ہے البتہ حکمراں جماعت مسلم لیگ(ن) کا کہنا ہے کہ وہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کو چیلنج کریں گے اور وزیراعظم مستعفی نہیں ہوں گے۔