Feb ۱۳, ۲۰۲۲ ۲۳:۲۲ Asia/Tehran
  • دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ نے دہشت گردوں کو جنم دیا: عمران خان

پاکستان کے زیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ امریکا کی دہشت گردی کے خلاف جنگ نے مزید دہشت گردوں کو جنم دیا اور اس دور میں اسلام آباد عملی طور پر ایک قلعہ تھا۔

عمران خان نے سی این این سے ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکی 'دہشت گردی کے خلاف جنگ' نے دراصل دہشت گردوں کو جنم دیا، میں آپ کو پاکستان کی مثال سے بتا سکتا ہوں کیونکہ امریکا کی جنگ کا حصہ بننے کے بعد ہمارے 80 ہزار لوگ مارے گئے، جنگ کی طوالت سے مزید دہشت گرد پیدا ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ افغانستان میں بھی ایسا ہی ہوا ہے، یہ سب رات میں مارے گئے چھاپوں اور ڈرون حملوں کی وجہ سے ہوا، امریکا کو اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنی چاہیے۔

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ امریکی شہریوں کو بتایا جا رہا ہے کہ ڈرون حملے درست تھے اور دہشت گردوں کو نشانہ بنایا گیا، دیہات میں بم پھٹ رہے ہیں، وہ صرف دہشت گردوں کو کیسے نشانہ بنائیں گے؟ اس سے کافی نقصان ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں ڈرتا ہوں، امریکہ میں عوام کو یہ معلوم نہیں تھا کہ کس حد تک نقصان ہوا ہے اور ہمیں کتنا نقصان اٹھانا پڑا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو امریکا کا اتحادی سمجھا جاتا تھا اس لیے ہمیں انتقامی کارروائیوں اور حملوں کا سامنا کرنا پڑا، پورے ملک میں خودکش حملے ہوئے، ہم نے 80 ہزار لوگوں کو کھو دیا۔

پاکستان کے وزیر اعظم نے اس سوال کے جواب میں کہ اب امریکا کے دستبردار ہونے کے باوجود دہشت گردی جاری ہے، کہا کہ اب حملے بہت کم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آپ دونوں صورتحال کا موازنہ نہیں کر سکتے، دہشت گردی کے خلاف جنگ کے عروج کے زمانے میں اسلام آباد ایک قلعہ تھا، ہر جگہ خودکش حملے ہوتے تھے، پہلے جو کچھ ہوتا تھا اس کے مقابلے میں اب دہشت گردی بہت معمولی ہے۔

جنگ زدہ افغانستان کی صورتحال کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکا کے لیے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ طالبان حکومت کو ناپسند کرنا ایک چیز ہے لیکن یہ بالآخر ملک کے 4 کروڑ لوگوں کے بارے میں ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ان چار کروڑ میں سے نصف انتہائی نازک صورتحال سے دوچار ہیں، افغانستان میں موسم سرما انتہائی خطرناک اور بے رحم ہے، افغان عوام کو خوراک کی قلت کا بھی سامنا ہے اور صورتحال انسانی بحران کی طرف بڑھنے کا خدشہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ کیا اس وقت طالبان کا کوئی متبادل موجود ہے؟ نہیں، ایسا نہیں ہے، کیا اس بات کا کوئی امکان ہے کہ اگر طالبان کی حکومت کو دبایا جاتا ہے تو بہتر تبدیلی آسکتی ہے؟ نہیں؟۔

انہوں نے کہا کہ دنیا طالبان کو تسلیم کرنے سے پہلے کچھ ضمانتیں چاہتی ہے لہٰذا اب دیکھنا ہو گا کہ امریکا طالبان کو ان کی توقعات کے مطابق ڈھالنے کے لیے کس حد تک دباؤ ڈالے گا۔

پاکستان کے وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر پاکستان اور ہندوستان کے درمیان ایک متنازعہ علاقہ ہے، گزشتہ 35 برسوں میں تقریباً ایک لاکھ کشمیری ہلاک ہو چکے ہیں، 2019 میں ہندوستان نے یکطرفہ طور پر خطے کی خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کردیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ وہاں لوگ ماورائے عدالت قتل کیے جا رہے ہیں، کوئی حقوق نہیں اور وادی میں 8 لاکھ ہندوستانی فوجی موجود ہیں۔

ٹیگس