پاکستان کے مختلف علاقوں میں حالات کشیدہ، دارالحکومت فوج کے حوالے
پاکستان تحریک انصاف کا حقیقی آزادی سے موسوم لونگ مارچ پر تشدد شکل اختیار کر گیا اور حکومت کی ایجاد کردہ رکاوٹوں کے باعث مظاہرین اور انتظامیہ میں شدید جھڑپیں ہوئی ہیں۔
پاکستانی میڈیا کے مطابق حکومتی انتظامیہ اور پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں میں ٹکراؤ اس حد تک شدید تھا کہ حکومت نے اسلام آباد میں امن امان کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے فوج کو طلب کر لیا۔ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق فوج آرٹیکل دوسو پینتالیس کے تحت طلب کی گئی اور سرکاری اور سفارتی عمارتوں کی سکیورٹی اس کے حوالے کی گئی ہے۔
اسلام آباد ڈی چوک سے خبر ہے کہ گزشتہ شب شہر کا یہ علاقہ میدان جنگ کی شکل اختیار کر گیا جہاں پولیس اور پی ٹی آئی میں جم کر تصادم ہوا۔ کہا جا رہا ہے کہ پی ٹی آئی کارکنوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا جس کے جواب میں پولیس نے بھی جم کر شیلنگ کی جس کا سلسلہ رات بھر جاری رہا۔ شیلنگ سے ملیکہ بخاری، عالیہ حمزہ اور نوشین حامد سمیت دیگر رہنماؤں کی طبیعت بھی خراب ہوئی۔ تصادم کے دوران ایک بکترند گاڑی کو بھی نذر آتش کر دیا گیا۔رپورٹس کے مطابق مظاہرین نے ڈی چوک پر گرین بیلٹ کو آگ لگادی۔
اس سے پہلے مظاہرین نے سری نگر ہائی وے اور بلیو ایریا میں بھی درختوں کو نذر آتش کیا اور مارچ میں شریک لوگوں نے غلیل اور ڈنڈوں کا بھی خوب استعمال کیا۔
اُدھر صوبے پنجاب سے اطلاعات ہیں کہ لانگ مارچ کے دوران پولیس نے پی ٹی آئی کے ایک ہزار سے زائد کارکنوں کو گرفتار بھی کیا ہے۔ سیاسی اور امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر اسلام آباد کے نجی اسکولز آج بند رہیں گے۔
رپورٹس کے مطابق راولپنڈی میں میٹرک کے آج ہونے والے امتحانات منسوخ کردیے گئے ہیں تاہم کراچی میں میٹرک کے امتحانات شیڈول کے مطابق جاری ہیں۔
حکومت نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ پی ٹی آئی کارکنوں کے پاس کے بڑی مقدار میں اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے۔ آئی جی اسلام آباد اکبر ناصر خان نے کہا ہے کہ ہمیں اطلاعات ملی ہیں کہ اس مجمع میں کچھ لوگوں کے پاس ہتھیار ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ لانگ مارچ روکنے کیلئے ہماری پلاننگ بالکل درست تھی،ہمیں موقع نہیں دیا جائے گا تو ذمہ داری کا حساب بھی ہم سے نہیں لیا جائے۔