پاکستانی فوج بیان دے سکتی ہے فیصلہ نہیں کر سکتی: عمران خان
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ فوج بیرونی مداخلت کے بارے میں بیان تو دے سکتی ہے مگر وہ فیصلہ نہیں سنا سکتی اور سپریم کورٹ کو چاہیے جوڈیشل کمیشن بنائے اور تحقیقات کرائے۔
سحر نیوز/ پاکستان: سوشل میڈیا پر عوام کے سوالوں کے جواب کے دوران مبینہ امریکی سازش کے حوالے سے سابق وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے کہا کہ پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) یہ فیصلہ نہیں کر سکتے کہ انکے خلاف سازش کی گئی تھی یا نہیں؟ انہوں نے کہا کہ وہ بیان تو دے سکتے ہیں مگر اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کو چاہیے جوڈیشل کمیشن بنائے اور تحقیقات کرائے کہ مداخلت ہوئی یا نہیں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ جو سازش ہوئی اس سے قوم زندہ ہوگئی ہے اور انکی حکومت گرنے سے بھارت اور اسرائیل میں خوشیاں منائی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ اپنے حقوق کیلئے باہر نکلیں،زندہ قوم کی طرح حقوق کیلئے لڑیں۔ پاکستان کے سابق وزیر اعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ انکے سوشل میڈیا والوں کو دھمکیاں مل رہی ہیں، بغیر کسی نمبر کے انہیں کال کر کے دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے نیوٹرل رہنے کی اجازت نہیں دی۔
پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے ہمارے مؤقف کی تائید کی کہ مداخلت ہوئی ہے۔ ہمارے سفیر نے سائفر بھجوایا جو براہ راست میرے تک پہنچ گیا، ڈونلڈ لو نے دھمکی دی عمران خان کو نہ ہٹایا تو اس کا انجام اچھا نہیں ہو گا، 7مارچ کو ڈونلڈ لو نے آفیشل میٹنگ میں بات کی۔ ہمیں تو معلوم ہے کہ سازش ہوئی اس لئے تحقیقات چاہتے ہیں
دوسری جانب پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بابر افتخار نے ’غیرملکی سازش سے متعلق مبینہ مراسلے‘ پر مزید کہا ہے کہ مراسلے پر جوڈیشل کمیشن بنانے پر اعتراض نہیں ہے اور حکومت جو بھی کمیشن بنائے گی تعاون کریں گے۔