پاکستان حکومت اور ٹی ٹی پی کے مذاکرات میں گرہ بدستور برقرار
حکومت پاکستان کے نمائندوں اور ٹی ٹی پی کے مابین مذاکرات کے کئی دور ہونے کے باوجود ڈیڈ لاک برقرار ہے۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ صوبہ خیبرپختونخوا سے قبائلی اضلاع کا انضمام ختم کرنے کے مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ٹی ٹی پی کے سربراہ نور ولی محسود نے کہا کہ اکی تنظیم اور پاکستان حکومت کے درمیان بات چیت جاری ہے لیکن اب تک کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہ ہو سکی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ مذاکرات میں پاکستانی حکومت کی نمائندگی کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کر رہے تھے جبکہ ٹی ٹی پی کا وفد ان کی سربراہی میں مذاکرات میں شامل تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان مذاکرات کی میزبانی اور سہولت کار کا کردار ادا کر رہے تھے، اگر حکومت نے سنجیدگی دکھائی تو مذاکرات میں کوئی خاطر خواہ پیش رفت ہوسکتی ہے۔
نور ولی محسود نے تصدیق کی کہ حکومت نے کچھ قیدیوں کو رہا کیا ہے لیکن ساتھ ہی ہمارے ساتھی پکڑے بھی جا رہے ہیں۔ نور ولی نے خبردار کیا کہ حکومت کی جانب سے غیر سنجیدہ رویہ بات چیت کو متاثر کرسکتا ہے، ساتھ ہی انہوں نے ٹی ٹی پی کی تحلیل کے امکان کو مسترد کردیا۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سربراہ نے کہا ہے کہ ہمارے مطالبات واضح ہیں خاص کر قبائلی اضلاع (سابق فاٹا) کے خیبرپختونخوا سے انضمام کو ختم کرنا ہمارا بنیادی مطالبہ ہے جس سے ہم پیچھے نہیں ہٹ سکتے.
پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے حال ہی میں فاٹا کے انضمام ختم کرنے کو خارج از امکان قرار دیا تھا، فاٹا کو 2018 میں ایک آئینی ترمیم کے ذریعے خیبرپختونخوا میں ضم کیا گیا تھا۔