ہندوستان سمیت تمام ہمسایہ ممالک سے پرامن تعلقات چاہتے ہیں: پاکستانی وزیر اعظم
پاکستان کے وزیراعظم نے کہا کہ ہم ہندوستان سمیت تمام ہمسائیہ ممالک سے پرامن تعلقات چاہتے ہیں۔
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 20 ویں صدی کے معاملات سے توجہ ہٹا کر 21 ویں صدی کے مسائل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ورنہ جنگیں لڑنے کیلئے زمین ہی باقی نہیں بچے گی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ جنوبی ایشیا میں امن کا انحصار ہندوستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے مسئلے کے حل پر ہے اور ہندوستان، مسلم اکثریت والے کشمیر کو ہندو اکثریت میں بدلنے کیلئے غیر قانونی تبدیلیاں کر رہا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق رائے دہی یقینی بنانے تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا، ہم پڑوسی ہیں ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہم امن کے ساتھ رہیں یا جنگ کر کے، جنگ کوئی آپشن نہیں، صرف پر امن مذاکرات ہی حل ہے۔
پاکستان کے وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان سمیت تمام ہمسایہ ممالک سے پرامن تعلقات چاہتے ہیں، تاہم ہندوستان کے ساتھ یہ مقصد مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر پورا نہیں ہونے والا اور خطے میں مستحکم امن کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے۔
پاکستان کے وزیراعظم نے مزید کہا کہ پُرامن اور خوشحال افغانستان ہمارے اجتماعی مفاد میں ہے، ہمیں ایک اور سول جنگ اور دہشت گری سے بچنا چاہیے شہباز شریف نے کہا کہ کوئی بھی ہمسایہ ملک ان ممالک کے مہاجرین کو پناہ دینے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ افغانستان کے لیے انسانی اور معاشی امداد کے لیے سیکریٹری جنرل کی 4.2 ارب ڈالر کی اپیل پر مثبت ردعمل دے اور افغانستان کے منجمد اثاثے بحال کرے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اسلاموفوبیا دنیا بھر میں پھیلتا جا رہا ہے اور یہ ایک عالمی رجحان ہے، نائن الیون کے بعد سے مسلمانوں کے بارے میں شک اور خوف اور ان کے خلاف امتیازی سلوک وبائی شکل اختیار کر گیا ہے۔
پاکستان کے وزیر اعظم نے پاکستان میں سیلاب سے تباہی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے بچوں اور خواتین سمیت 3 کروڑ 30 لاکھ افراد کو صحت کے خطرات درپیش ہیں جبکہ 6 لاکھ 50 ہزار حاملہ خواتین خیموں میں رہنے پر مجبور ہیں، 1500 سے زیادہ لوگ جاں بحق ہو چکے ہیں، جس میں 400 بچے بھی شامل ہیں۔
میاں شہباز شریف نے کہا کہ لوگ غذائی قلت کا شکار ہیں اور سیلاب کی وجہ سے بے گھر ہونے والے افراد خیمہ لگانے کے لیے خشک جگہ کی تلاش میں ہیں، متاثرین اور ان کے اہل خانہ کو دل دکھا دینے والے نقصانات ہوئے ہیں۔
وزیر اعظم پاکستان نےکہا کہ ابتدائی تخمینے کے مطابق 13 ہزار کلومیٹر کی سڑکیں اور 10 لاکھ سے زائد گھر تباہ ہوئے اور مزید 10 لاکھ کو جزوی نقصان پہنچا، جبکہ 370 پل بہہ گئے۔ اسکے علاوہ تباہ کن سیلاب کی وجہ سے 10 لاکھ مویشی ہلاک ہوئے، 40 لاکھ ایکٹر رقبے پر فصلیں تباہ ہوئیں، تباہی کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔