عمران خان کی سکیورٹی کے ایس او پیز پر پوری طرح عمل نہیں کیا گیا تھا
گزشتہ روز پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے ارد گرد کی صورتحال کے جائزے کے بعد یہ بات سامنے آرہی ہے کہ کارواں کی حفاظت کے لیے لازمی ایس او پیز پر پوری طرح سے عمل نہیں کیا گیا۔
ڈان اخبار کے مطابق محکمہ داخلہ نے چھبیس اکتوبر کو ایس او پیز پر مشتمل ایڈوائزری کے ذریعے متعلقہ حکام کو لانگ مارچ کے لیے فول پروف سیکیورٹی یقینی بنانے کی ہدایت کی تھی۔محکمہ داخلہ کی جانب سے یہ ایڈوائزری آئی جی پنجاب فیصل شاہکار، ڈویژنل کمشنرز اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے سربراہان، اسپیشل برانچ، گوجرانوالہ اور راولپنڈی سٹی پولیس افسران، دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلی جنس اداروں کو جاری کی گئی تھی۔
ایڈوائزری میں محکمہ داخلہ نے متعلقہ حکام کو ہدایت دی تھی کہ پی ٹی آئی چیئرمین کے خطاب کے دوران ان کے ارد گرد بلٹ پروف شیشے لگائے جائیں اور سابق وزیر اعظم کے ارد گرد پولیس اہلکار حفاظتی حصار کو یقینی بنائیں، مگر جب عمران خان پر حملہ کیا گیا تو اس وقت ان کے ارد گرد بظاہر کوئی بلٹ پروف شیشہ اور پولیس کا حصار نہیں تھا۔
ایس او پیز میں کہا گیا تھا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کے گرد خاص دائرے میں پولیس پروٹیکشن کو یقینی بنایا جائے اور کسی غیر متعلقہ شخص کو ان کے قریب جانے کی اجازت نہ دی جائے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لانگ مارچ کے دوران پنجاب کے علاقے وزیر آباد میں نامعلوم مسلح شخص کی فائرنگ سے سابق وزیر اعظم عمران خان اور سینیٹر فیصل جاوید سمیت متعدد رہنما زخمی اور ایک کارکن جاں بحق ہوگیا تھا۔
پنجاب پولیس کے مطابق حملے میں ایک شخص جاں بحق اور سات زخمی ہوئے ہیں۔