اسلام آباد میں چین پاکستان اور افغانستان کا سہ فریقی اجلاس
اسلام آباد میں پاکستان افغانستان اور چین کا سہ فریقی اجلاس منعقد ہوا جس کا مقصد سیاسی و تجارتی تعلقات اور علاقائی رابطوں کو فروغ دینا اور دہشت گردی کے خلاف مشترکہ جدوجہد میں شراکت داری بیان کیا گیا ہے۔
سحر نیوز/ پاکستان: پاکستان کے دفتر خارجہ نے ان تین ملکوں کے وزرائے خارجہ کے پانچویں مشترکہ اجلاس کے اختتام پر ایک بیان میں کہا ہے کہ تینوں ملکوں نے مثبت اور دوستانہ ماحول میں مشترکہ مفادات کو حاصل کرنے کے لیے کوشش کرنے اور باہمی تعاون کو فروغ دینے کے بارے میں بات چیت اور صلاح و مشورہ کیا ۔ اس بیان میں آیا ہے کہ اسلام آباد، بیجنگ اور کابل نے سیاسی، تجارتی اور علاقائی رابطوں کو فروغ دینے خاص طور پر دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے شعبوں میں شراکت داری کو جاری رکھنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ سہ فریقی تناظر میں علاقائی تعاون کے لیے چین اور افغانستان کے ساتھ مشترکہ پروگرام کو آگے بڑھانے میں گہری دلچسپی رکھتا ہے۔ چین کے وزیر خارجہ چین گانگ اور عبوری طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی پاکستان کی میزبانی میں پانچویں مشترکہ اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد پہنچے تھے۔
اسلام آباد سے ارنا کی رپورٹ کے مطابق چین کے وزیر خارجہ نے اپنے دورہ اسلام آباد کے دوران پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ دونوں ملکوں کے اسٹریٹجک مذاکرات کا چوتھا دور بھی انجام دیا۔ چین اور پاکستان کے وزرائے خارجہ نے ان مذاکرات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں طالبان حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے وعدوں پر عمل کرے ۔ انھوں نے افغانستان کے خلاف پابندیوں کو ختم کرنے اور افغان عوام کے مسائل مشکلات کو کم کرنے کے لیے افغانستان کی عبوری حکومت کے ساتھ عالمی برادری کے مسلسل تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔ افغانستان کی عبوری حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے اسلام آباد میں چین کے وزیر خارجہ اور دونوں ملکوں کے اعلی رتبہ وفود کے ساتھ بھی اجلاس منعقد کیا ۔ اس کے علاوہ امیر خان متقی نے جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اور امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق سے الگ الگ ملاقات کی۔
پاکستان کے آرمی چیف عاصم منیر نے بھی طالبان کے وزیر خارجہ سے ہونے والی ملاقات میں دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے افغانستان کے ساتھ تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ کابل کو دو طرفہ تعلقات کو آگے بڑھانے اور فروغ دینے کے لیے اپنے وعدوں پر عمل کرنا چاہیے۔
اس موقع پر دونوں فریقوں نے دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور باہمی دلچسپی کے امور کا جائزہ لینے کے لیے مسلسل رابطوں کو جاری رکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔
امیر خان متقی نے بھی اس ملاقات میں پاکستان کی جانب سے افغان عوام کی مسلسل مدد اور حمایت کی تعریف کرتے ہوئے افغانستان میں قیام امن اور ترقی میں مدد دینے میں اس کے اہم کردار کا اعتراف کیا۔ انھوں نے خطے کے استحکام اور بہتری کے لیے پاکستان کے ساتھ قریبی تعاون میں طالبان حکومت کی دلچسپی کا اظہار کیا۔
واضح رہے کہ افغان طالبان کے اعلی رتبہ وفد کا دورہ پاکستان دونوں ملکوں کے تعلقات میں کئی مہینوں کی کشیدگی اور بےاعتمادی کے بعد انجام پایا ہے اور اسلام آباد میں طالبان حکام کی موجودگی ان کے تعلقات میں جزوی بہتری کی عکاسی کرتی ہے۔